میرے پیارے بہن بھائیو ، میں آپ سے اسلام کے حوالے سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں مہربانی فرما کر میری بات کو غور سے اور غیر جانبدار ہوکر پڑھیے گا، اور پلیز اگر بات سمجھ نہ ہے تو کسی سے مشورہ کر لیجئے گا،
میں نے کل ٹیلی ویژن پر دیکھا کہ ، پاکپتن میں ایک مزار پر عرس کی تقریب چل رہی تھی، جس میں ہزاروں کے قریب لوگ شریک تہے، اور ہر کوئی اپنے مقصد کی خاطر بہت دور سے وہاں حاضری دینے کے لئے اے ھوے تھے، پھر تھوڑی دیر بعد دیکھا کہ ایک بریکنگ نیوز چلی کہ ناظرین یہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پاکپتن کے دربار کا بہشتی دروازہ کھلنے والا ہے اور میں نے دیکھا کے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس دروازے میں گزرنے کے لئے کھڑے صبح سے انتظار کر رہے تہے، اور اس دروازے کی اوپر ایک لفظ پڑھ کر میں حیران ہو گیا اور میری عقل تنگ ہو گئی، اس پر ( باب الجنت ) لکھا ہوا تھا، پھر مجھ کو سمجھ آی کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ صبح سے انتظار میں کیوں کھڑے تھے مجھے ایک طرف خوشی بھی ہوئی اور دوسری طرف غمگین بھی ہوا،
خوشی اس بات کی ہوئی کہ تمام مسلمان جنت میں جانے کے لئے کتنے محنت کر رہے ہیں لوگوں کے دھکے بھی کھا رہے ہیں اور باتیں بھی سن رہے ہیں مگر اس جگہ کو چھوڑنے کا نام نہیں لے رہے کہ جب تک وہ اس دروازے سے گزر نہ جائیں، اور دوسری طرف میں غمگین اس لئے ہوا کہ ہماری پاکستانی قوم ابھی تک زمانہ جاہلیت سے باہر نہی نکلی جیسے آج سے 1400 سال پہلے حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کے زمانے میں ہر کوئی عبادت کا اپنا طریقہ بنا لیتا تھا، مگر جب حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم تشریف لاے تو انہوں نے دین اسلام کو متعارف کروایا اور زندگی گزارنے اور الله واحد لا شریک کی عبادت کا ایک آسان اور شرعی طریقہ بتایا، جس کا خلاصہ 5 ارکان پر مشتمل ہے، اور ہم ان 5 ارکان پر عمل پیرا ہو کر الله واحد لاشریک کی خوشنودی اور قیامت والے دن حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کی شفاعت حاصل کر سکتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہم نے دین اسلام کا مطالہ ہے نہیں کیا اور جیسے ہم سے پہلے والے لوگ کرتے رہے ہم نے بھی ان کی پیروی کرنا شروع کر دی، اور سنی سنائی باتوں پر عمل کرنے لگے، اور ہم تو گمراہ ہونے لگے مگر پورے ماحول کو بھی گمراہ کرنے کا انتظام کرنے لگے، اور آپ یہ بھی سوچے گا کہ خانہ کعبہ کے دروازے جیسا اور دنیا میں کو عظیم دروازہ نہی ہے ، اور یہ بھی گارنٹی نہی ہے کہ جو اس میں سے ہو کر اہ جائے وہ جانتی ہو گیا ، تو ہم پاکپتن کے اس دروازے کو کیسے جننتی دروازہ کہ سکتے ہیں، استغفراللہ .... میرے بہن بھائیو میرا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا یا فرقہ واریت پھیلانا نہیں ہے اور نہ ہے میرا کسی فرقے سے تعلق ہے،
یقین مانئے ہم کو مزاروں اور قبروں پر ضرور جانا چاہے، اور یہ الله کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ والہ وسلم کی بھی سنّت ہے، مگر جو عمل مزاروں اور قبروں پر جا کر کرنا سننت ہے وہ ہم بھول گیے ہیں، اور ہم نے جدید طریقے ایجاد کر لئے ہیں، درباروں پر چادر چڑھانا ، وہاں رقص کرنا، اور منت مانگنا، اور قبروں کو جا کر چومنا، وغیرہ ، اور پاکپتن میں تو حیران کن بات یہ ہے کہ وہاں پر ایک جنتی دروازہ بھی بنا دیا گیا ہے، الله کی پناہ، یار کبھی آپ نے یہ سوچا ہے کہ اس دروازے میں سے گزرنے کے بعد ہم کو کہاں سے گارنٹی ملتی ہے کہ ہم اب جنتی ہو گیے ہیں، اگر یہ حقیقت میں جانتی دروازہ ہے تو پوری دنیا میں تمام لوگ یہاں کیوں نہی اتے ، یہاں پہلے کیا کوئی نبی اے تھے یا حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کا حکم ہے کہ جو اس دروازے سے گزرے گا وہ جنتی ہو جائے گا، کبھی آپ نے یہ سوچا ہے کہ اس کا اسلام سے دور دور تک بھی کوئی تعلق ہے ؟ کیا الله کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم نے ان چیزوں کی تعلیم دی تھی ، کیا انہوں نے فرمایا تھا کہ جب تمہارے پاس کوئی الله کا ولی اسلام کی دعوت لے کر ہے تو آپ ان کے مرنے کے بعد ان کے مزار بنا کر ان کے نام کے تجارت شروع کر دینا ، اور جدید طریقوں سے لوگوں کو لوٹنا شروع کر دینا، یار ہم نے دین اسلام کو کتنا مشکل بنا دیا ہے الله کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم آج کیا سوچتے ہوں گے وہ ساری ساری رات اپنے امت کے لئے الله سے رو رو کر معافی مانگتے تھے ، اگر وہ چاہتے تو عیش آرام کی زندگی گزارتے تھے ، ان کو کس چیز کی کمی تھی، مگر انہوں نے دنیا کی عیش آرام ختم کر کے الله واحد لاشریک کی عبادت اور آخرت کی نہ ختم ہونے والی زندگی کو ترجی دیتے ھوے اپنی امت کے لئے ایک بہترین نمونے کا کردار ادا کیا، اور جب آج وہ یہ کچھ دیکھیں گے تو وہ کیا سوچیں گے کہ میں ان کو الله واحد لا شریک کی جانب جھکنے اور اسی کی عبادت کرنے اور صرف اسی سے مدد مانگنے کی تلقین کرتا رہا ، اور آج کا مسلمانوں نے اپنی عبادت کا اور الله واحد لاشریک کی خوشنودی حاصل کرنے کا ایک جدید طریقہ نکل لیا ہے ، میرے بہن بھائیو ، ہم قیامت کے روز الله اور اس کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کو کیا چہرہ دکھائیں گے، اور الله ان کاموں سے خوش نہی ہوتا ، اگر الله کو خوش کرنا ہے تو الله کی عبادت، حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کے حکم کی تعمیل اور، اسلام کے 5 ارکان حقوق العباد کو پورا کرنا ہے ، اسی میں ہے ہماری بھلائی ہے ، یہ جو ہم پیسے مزاروں پی خرچ کرتے ہیں، اگر یہی ہم مسجدوں پی خرچ کرنے لگ جائیں تو خدا کی قسم الله ہم سے بہت خوش ہو گا، اور یہ صدقہ جاریہ بھی ہے، مزاروں پر جا کر ہمکو تو اہل مزار کی مغفرت کی دعا کرنی چاہے کیوں کے صرف الله کے تمام نبی ہے معصوم ہیں، اور جو کچھ مانگنا ہے وہ بس ایک الله واحد لاشریک سے مانگو ، الله اپنے بندے سے 70 ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے وہ تم کو تمہارے مانگنے سے کیوں نہی دے گا، کبھی سوچا ہے آپ نے، ہم مزاروں پر جا کر دوا کرتے ہیں کہ اگر یہ ہو جائے تو میں یہ کروں گا، قسم سے یہ ہندوں کا طریقہ ہے ، کبھی یہ سوچا ہے کہ میں مسجد جا کر یہ دوا کروں کہ الله پاک تو مجہے ہدایت عطا فرما اور مسجد پر ہے جو پیسا لگانا ہے لگاؤں ، الله کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو مسجدوں کو آباد کرتا ہے اس کا اجربہت عظیم ہے ، اب آپ یہ سوچو کہ میرے یہ سب سمجھانے کا مطلب کوئی آپ کو گمراہ کرنا ہے ؟ یا میں نے کوئی غلط بات کی ہو ؟ الله کے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کے حکم کو عام کرنے میں ہے ہماری بھلائی ہے،
میرے مقصد کسی کا دل دکھانا نہی ہے قسم سے یہ صرف اسلام کی تعلیم کی کمی ہے جس کی وجہ سے یہ کم شروع ہوا پڑا ہے، قرآن پاک کھولے اپنے مسائل کا حل اس میں سے تلاش کرو، مسجد جو 5 نماز پڑھو ، اور روزہ رکھو ، زکات ادا کرو، دیکھو الله واحد لاشریک آپ سے کتنا خوش ہوتا ہے ،
اگر کسی کا دل دکھا ہو تو میں معذرت چاہتا ہوں، مگر جو سچ تھا وہ میں نے آپ کو بتا دیا ہے ، الله ہم سب کو ہدایت عطا فرماے اور الله واحد لا شریک کی علاوہ کسی کا محتاج نہ بناۓ اور حضرت محمد صلی الله علیہ واالہ وسلم کی تعلیمات کو عام کرنے کی توفیق عطا فرماے ، آمین