BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan Right Header

HOME BZU Mail Box Online Games Radio and TV Cricket All Albums
Go Back   BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan > Welcome to all the Students > Articles > Urdu Articles


Reply
 
Thread Tools Search this Thread Rating: Thread Rating: 1 votes, 4.00 average. Display Modes
Old 13-05-2012, 12:51 AM   #1
ماں باپ کی خدمت ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں
.BZU. .BZU. is offline 13-05-2012, 12:51 AM
Rating: (1 votes - 4.00 average)

ماں باپ کی خدمت ۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں
ارشاد ربانی ہے واعبدواللہ ولا تشرکو ابہ شیئا وبالوالدین احسنانا ۔
اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آو ۔

یہ مذہب اسلام کا طرف امتیاز ہے کہ اس نے عین فطرت کے مطابق نہ صرف والدین کے حقوق کو بلکہ تمام دیگر افراد کے حقوق کو بھی متعین کیا ہے مگر چونکہ ایک انسان پر والدین کے جو احسانات ہیں اتنے احسانات کسی اور کی جانب کبھی ہو ہی نہیں سکتے ہیں ۔پیدائش سے ماقبل کے مراحل اور تکلیفیں ۔ پیدائش کے وقت کا درداور پریشانی ،پیدائش کے بعد اسکی مکمل حفاظت اور دیکھ ریکھ، اور اسکو مسکراتے دیکھ کر ہر غم کو بھول جانا ،اور معمولی دکھ پر ہر خوشی کو بھول جانا۔ یہ مثا ل دنیا میں والدین کے علاوہ اور کہاں مل سکتی ہے۔ بچے کی پوری پرورش ، صحت وجسم کا پورا خیال ، تعلیم وتربیت کا پورا انتظام اور غلط ماحول سے بچانے کی پوری فکر، اور اس کے مستقبل کی تعمیر کے لۓ مکمل کدوکاوش اور بساط سے بڑھ کر اس کا بوجھ اٹھانا یہ والدین کے علاوہ اور کو ن کرسکتا ہے
۔
اس لۓدنیا مین والدین کے احسان کا کوئي ثانی نہیں، اور اس فطری حقیقت کا اعتراف جس قدر مذہب اسلام نے کیا ہے اس کی بھی کوئي نطیر نہیں ہے ۔ بڑے ہو کر عمو ما اولاد والدین سے بچھڑ جاتی ہے۔ ان کو بھول جاتی ہے بڑھاپے میں ان کا خیال نہیں کرتی ۔ انکو جھڑک دیتی ہے ۔ مذ ہب اسلام نے اس پر قدغن لگا یا اور ان حرکتوں کو معیوب قرار دیا ہے ۔ والدین کے احسانا ت کو گنا گنا کر اولاد کے دل میں ان کی عظمت اور اہمیت کو جاگزیں کیا ہے ۔ اور اسی پر بس نہین کیا بلکہ ان کے ساتھ حسن سلوک اختیار کرنے دیا ہےتاکہ اس سلسلہ میں قیل وقال اور تاویلات کے ذریعہ والدین کی خدمت سے کوئی راہ فرار نہ اختیار کرسکے۔

Name:  mother father khidmat.jpg
Views: 2235
Size:  59.1 KB

چنانچہ حکم ارشاد باری ہے۔
واعبدواللہ ولا تشر کو بہ شیئا وبالوالدین احسنانا۔ اے ۔ لوگو اللہ کی عبادت کرو اورکسی کو اس کا ساجھی وشریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔
اس آیت کریمہ میں اگرر آپ غور کریں تو دو باتیں نمایاں طور پر سامنے آتی ہیں۔
(1) توحید اور اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ اللہ نے والدین کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنے کاحکم دیا ہے جس سے والدین کے ساتھ حس سلوک کرنے کی اہمیت کا انداز ہ ہوتا ہے ۔
(2) واعبدوا اور ولا تشرکوا دونوں امر کے صیغے ہیں واعبدوا میں عبادت کا حکم ہے اور ولا تشرکوا میں شرک نہ کرنے کا حکم ہےاوراس کے معابعد ۔وبالوالدین احسانا کا ذکر ہے۔ یعنی والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا اس کو ماقبل کے دونوں امر کے صیغے کے سیاق میں بیان کرنا۔ ایک طرف اس سے کمال بلاغت کی دلیل ملتی ہے تو دوسری طرف معنی میں قوت پیدا ہوتی ہے اور ماقبل کے احکام کی عظمت کیوجہ ہے اس کی بھی عظمت کا بھی پتہ چلتا ہے۔
حضرات: اس سلسلہ میں قرآن کریم کی آیات مبارکہ کا ایک طویل سلسلہ ہے ۔ آئیے اس پر سرسری نظر ڈالتے چلیں ۔
سورہ عنکبوت میں اللہ نےفرمایا ۔
[العنكبوت:8]
ترجمہ: اور ہم نے انسام کو کوبتادیا کہ ماں باپ کے ساتھ نیکی اور حسن سلوک کرو۔ اور اگر وہ تجھ کو مرےساتھ شرک کرنے پر مجبور کریں جس کا تجھ کو علم نہیں ہے تو ان کا کہنا نہ مان، تم سب کو میرے پاس لوٹ کرآنا ہے۔ اور تجھ کو تمہارے کرتوت سے آگاہ کردونگا۔
اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ اگر والدین کافر ومشرک بھی ہوں تب بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہے۔ اور ان کی خدمت کرناہے البتہ وہ اگر کفر وشرک پر مجبور کریں تو اس سلسلہ میں ان کی بات نہیں مانناہے۔ ایک جگہ اللہ نے والدین کے احسان کے مختلف مراحل کا ذکر کرتے ہوۓ ارشاد فرمایا۔
[لقمان:14]
ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اس کے ماںباپ کے متعلق نصیحت کی ہے۔ اس کی ماں نے دکھ پردکھ اٹھاکر اسے حمل میں رکھا اور اس کی دورھ چھڑائی دوبرس میں۔ کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر۔ تم سبکو میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے اور اگروہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے عمل نہ ہو تو ان کا کہنا نہ ماننا ، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرق جھکا ہوا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے ، تم جوکچھ کرتے ہو اس سے بھی میں تمہیں خبردار کردونگا۔ (سورہ لقمان 15)
ایک اور دوسری جگہ ارشاد فرمایا :
[الأحقاف:15]
اور ہم نے انسان کو اپنے مااں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ، اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کرکے اسے جنا۔ اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے کاہے، یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگي اور چالیس کی عمر کو پہونچاتو کہنے لگا اے میرے پرور دگار! مجھے توفیق دے کر میں تیری اس نعمت کا شکر بجالاؤں جو تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کی ہے ۔ اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہوجاۓ اور میری اولاد بھی صالح بنا ۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔
اس آیت کریمہ میں اس مشقت وتکلیف کا ذکر والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کے حکم میں مزید تاکید کے لۓ ہے۔ جس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس حکم احسان میں ماں ، باپ سےمقدم ہے۔ کیونکہ نو ماہ تک مسلسل حمل کی تکلیف اور پھر زچگی (وضع حمل )کی تکلیف ، صرف تنہا ماں ہی اٹھاتی ہے باپ کی اس میں شرکت نہیں ہے۔ اسی لۓ حدیث میں بھی ماں کے ساتھ حسن سلوک کو اولیت دی گئي ہے اور باپ کا درجہ اس کے بعد بتلایا گیا ہے۔(احسن البیان)
اس آیت کریمہ میں ایک جملہ ہے وفصالہ ثلاثواشہرا۔ فصال کا معنی دود ھ چھڑانا ہے،۔ اس سے بعض صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین نے استدلال کیا ہے کہ کم از کم مدت حمل چھ مہینے ہے۔
یعنی چھ مہینے کے بعد اگر کسی عورت کے یہاں بچہ پیدا ہوجا‌ ۓتو وہ بچہ حلال ہی کا ہوگا ، حرام کا نہیں ہوگا اس لۓ کہ قرآن نے مدت رضاعت دوسال (24مہینے) بتلائي ہے جس کا ذکر سورہ لقمان آیت نمبر 14 اور سورہ بقرہ آیت نمبر 233 میں موجود ہے۔ اس حساب سے مدت حمل صرف چھ مہینے ہی باقی رہ جاتی ہے۔ (اوریہ اقل مدت ہے)
اس آیت کریمہ میں سعادت مند اولاد کی یہ صفت بھی بتائي گئي کہ وہ ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک بھی کرتی ہے اور ان کے حق میں دعاۓ خیر بھی۔ اس کے برعکس بد بخت اولاد والدین کے ساتھ نہ حسن سلوک کرتی ہے نہ اسے دعاۓ خیر اور رب ک شکر ادا کرنے کی توفیق ملتی ہے۔
ارشاد باری ہے: ان اشکرلی ولوالدیک والی المصیر
ترجمہ: ہم نے انسان کو ماں باپ کے بارے میں یہ تاکید کی ہے کہ ، میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی ۔ تم کو میری طرف لوٹ کرآنا ہے۔
حضرات: اب نگار خانہ قرآن سے نکل کر ذخیرہ احادیث شریفہ میں نظر ڈالتے تو احادیث کا حسین گلدستہ بھی حقوق والدین کی دلائل پھولوں سے سجا ہوا نظر آتا ہے آیۓ کچھ احادیث مبارکہ اس سلسلہ میں ملاحظہ فر مائيں ۔
ارشاد نبوی ہےالبخاری6521)
ترجمہ: کیا میں تمہیں سب سے بڑا گناہ نہ بتادوں ۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ضرور بتا ئیں فرمایا، اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نا فرمانی کرنا۔

( متفق عليه )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اللہ تعالی کو کون سا عمل پسندیدہ ہے ۔ فرمایا وقت پر نماز پڑھنا ، میں نےعرض کیا پھر کون سا عمل ہے فرایا ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔ میں نےکہا پھر کون سا فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ۔
عن أبي هريرة:
عن النبي صلى الله عليه و سلم قال رغم أنف ثم رغم أنف ثم رغم أنف قيل من ؟ يا رسول الله قال من أدرك أبويه عند الكبر أحدهما أو كليهما فلم يدخل الجنة (مسلم)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ناک خاک آلود ہو، پھر ناک خاک آلود ہوں۔ پھر ناک خاک آلود ہو۔ اس شخص کی جس نے بڑھاپے میں اپنے والدین کو پایا ،ان میں سے ایک کو یادونوں کو اور پھر (بھی ان کی خدمت کرکے) جنت میں نہیں گیا ۔
.(مسلم6671)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا ، میں ہجرت اور جہاد پر آپ کی بیعت کرنا چاہتا ہوں اور اللہ سے اجر کا طالب ہوں ۔ آپ نے پوچھا تیرے ماں باپ میں سے کوئي زندہ ہے؟ اس نے جواب دیا ہاں، بلکہ دونوں ہی زندہ ہیں ۔ آپ نے اس سے پوچھاکیا تو واقعی اللہ سے اجر کا طالب ہے ۔ اس نے کہا ہاں ۔ آپ نے فرمایا ، پھر تو اپنے والدین کے پاس لوٹ جا اور ان کی اچھی طرح خدمت کر۔ (بخاری ومسلم اور الفاظ مسلم شریف کے ہیں )
اور ان دونوں کی ایک اور روایت ہیں ہے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے آپ سے جہاد میں جانے کی اجازت طلب کی ۔ آپ نے اس سے پوچھا ، کیا تیرے ماں باپ زندہ ہیں ؟ اس نے جواب دیا ہاں ۔ آپ نے فرمایا پھر تو انہی کی خدمت کی کوشش کر۔

(البخاري) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر وبن عاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ کبیرہ گناہ یہ ہیں ۔ اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ۔ ماں باپ کی نافرمانی کرنا قتل نفس (ناحق کسی کو ماردینا یا خود کشی کرنا ) اور جھوٹی قسم کھانا (بخاری 6675)
عن عبدالله ابن عمرو بن العاص أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال:
من الكبائر شتم الرجل والديه قالوا يا رسول الله وهل يشتم الرجل والديه ؟ قال نعم يسب أبا الرجل فيسب أباه ويسب أمه فيسب أمه (مسلم146)
ترجمہ: اور انہی عبد اللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنھما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے والدین کوگالی دے۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آدمی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دیتاہے۔آپ نے فرمایا ہاں۔ ایک شخص کسی کے باپ کوگالی دیتا ہے تو وہ (بدلہ میں ) اس کے باپ کو گالی دیتا ہے۔ اسی طرح جب وہ کسی آدمی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے بدلہ میں اس کی ماں کو بھی گالی دیتا ہے۔ یوں گویاں آدمی کی ماں اپنے باپ کو تو بذات خود گالی نہیں دیتا ہے مگر دوسرے کے ماں باپ کوگالی دیکر اپنے ماں باپ کو گالی سنانے کا سبب بن جاتا ہے۔ (مسلم146)

حضرات یہ تو احادیث مبارکہ اور اس سے ماقبل آیات قرآنی کے ذخائر سے چند نمونے پیش کۓ گۓ۔ نصوص کی اس کثرت اور آیات واحادیث کے انبار۔ اور مختلف اسلوب دلائل در حقیقت اس موضوع کی اہمیت پر دلیل ہیں۔ اور حقوق العباد میں اتنے زیادہ دلائل غالبا دوسرے موضوعات پر بہت کم ملیں گے ۔ بہر کیف یہ موضوع نہ صرف اسلامی نقطہ نظر سے بہت ہی زیادہ اہمیت کا حامل ہے بلکہ فطری تقاضہ کے مطابق والدین کا نام لے کر دنیا ۓ والدین پر ایک احسان کردیا جس کی نظیر نہیں مل سکتی ہے۔ مذکورہ دلائل میں آپ دوبارہ غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ کہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کو فرض قرار دیا تو کہیں اس کی ترغیب دلائي، کہیں عقوق والدین یعنی والدین کی نافر مانی کو حرام قرارادیا تو کہیں اسے گناہ کبیرہ قررادیا اور ان پربھڑکنے سے روکا گیا بلکہ ایسا سبب بھی بننے سے روک دیاگیا جس کی وجہ سے ان کو گالی سنناپڑے ۔ کہیں پر ان کا شکریہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا تو کہیں ان کی خدمت کو جہاد کا درجہ قرار دیدیا گیا ۔ کہیں نا فرمان اولادکو سخت سست کہا تو کہیں والدن کی نافرمانی کو اللہ کے غضب کا سبب بتایا گیا ۔ آخر کہاں تک گناؤں کہ اس موضوع کی اہمیت کیا اور والدین کی عظمت کیا کیا ہے۔
حضرات: والدین کے ساتھ حسن سلوک ایک نہایت ہی بنیادی حق اور اہم ترین فریضہ ہے۔ اسی طرح ان کی خدمت وفرمانبرداری بھی ایک بہترین اطاعت ہے یہی وجہ ہے کہ رب العالمین نے والدین کے حقوق کو اپنے حقوق کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اولاد پر والدین کے حقوق یہ ہیں کہ اولاد عزت وتکریم کرے۔ انکے ساتھ حسن سلوک کرے۔ ان کے آرام وسکون کی خاطر اپنی جان ومال کو قربان کردے ۔ ان کی رضاء وخوشنودی حاصل کرنے میں کوئي کسر باقی نہ چھوڑے ۔ بڑھاپے میں ان کا پورا پورا خیال رکھے ۔ نرمی سے ان کے ساتھ پیش آۓ ۔ سن رسیدہ ہونے کیوجہ سے ان کی طرف سے جو تکلیف پہونچے اس کو برداشت کرے۔ اپنے بچپنے کی حرکتوں کو یاد کرکے ان سے اگر کچھ بچکانہ حرکت صادر ہوجاۓ تو اس کو مسکرایہ فراموش کردے۔ اور ہمیشہ یہ جذبہ دل کے سمندر میں موجزن رہے کہ دنیا کاکوئی انسان مشفق باپ سے بڑھ اور اپنی مہربان ماں سے بڑھ کر اطاعت وفرمانبرداری اور حسن سلوک کا مستحق نہیں ہوسکتا ہے۔ یہ وہی ماں ہے جس نے حمل کی تکلیفیں اٹھائیں، پیدائش کا درد برداشت کیا، ود سال تک اپنی چھاتی سے دردھ پلایا خود بھوکی پیاسی رہی مگر اپنے منے کو رونے اوربلکنے نہ دیا ۔
بچہ نے گود میں پیشاب کردیا تو ماں نے مسکرادیا ۔ اگر کبھی بیمار ہوا ماں کی جان نکل گئي ، آخر اس کا ثانی کون ہوسکتاہے ۔ بھلا دنیامیں ماں کا ثانی بھی کوئی ہوسکتا ہے۔ نہیں ہر گز نہیں ۔ اسی لۓ تو پیارے حبیب جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماںکا درجہ باپ کے مقابلہ میں تین گنا زیادہ قرار دیا ہے ۔
عن أبي زرعة عن أبي هريرة رضي الله عنه قال:
جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال يا رسول الله من أحق الناس بحسن صحابتي ؟ قال ( أمك ) . قال ثم من ؟ قال ( ثم أمك ) . قال ثم من ؟ قال ( ثم أمك ) . قال ثم من ؟ قال ( ثم أبوك ) )البخاري 5626)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا اے اللہ کے رسول میری خدمت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے تو آپ نے فرمایا تیر ی ماں ، اس شخص نے پھر کہا پھر کون ؟ آپ نے فرمایا تیری ماں اس نے کہا پھر کون ؟ آپ نے فرمایا پھر تیری ماں اس نے کہا پھر کون تو آپ نےفرمایا پھر تیرا باپ۔
اس حدیث میں واقعی ماں کا جو حق بیان کیاگیا وہ بہت ہی اہم ہے اور اس کے بعد باپ کا ذکر کے یہ بھی واضح کردیا کہ دوسرے نمبر اگر پوری دنیا کے تمام لوگوں میں سے کوئی تیری اطاعت وفرمانبردری اور خدمت وحسن وسلوک کا مستحق ہےتو وہ تیرا باپ ہے۔ لہذا ماں اور پھر باپ دونوں ایک طرف اور اس کےبعد دوسرے تمام لوگ ایک طرف مگر ماں کارتبہ سب بھاری ہے ۔ اور اسی لۓ ان دونوں کے حقوق سب سے زیاوہ ہیں ماں کے بعد وہ باپ ہی کی شخصیت ہےجو اولاد کی حفاظت اور پرورش وپرداخت میں اثر انداز ہوتی ہے ۔ اس کی تعلیم وتربیت میں اور اس کو نکھار میں باپ کا بڑاہاتھ ہوتاہے۔ اس کی کمائي کی پائی پائي کا بیشتر حصہ اولاد کے لۓ ہوتا ہے اور اسی طرح اولاد کے غم سےغم اورخوشی سے خوشی کو حقیقی معنی میں محسوس کرنا ماں کے بعد باپ ہی کا تو کام ہے۔ باپ بھی اپنی زندگی کاانمول حصہ اولاد کی نذر کردیتاہے ۔
بہر کیف ماں اور باپ ۔یہ دونوں قیمتی جوہر ہیں ، جنت میں داخل ہونے کے اسباب بھی ہیں اللہ تعالی ہم سبھوں کو والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین

دعاؤں میں یاد رکھیئے گا
وآخر دعونا ان الحمد للہ رب العالمین


__________________
(¯`v´¯)
`*.¸.*`

¸.*´¸.*´¨) ¸.*´¨)
(¸.*´ (¸.
Bzu Forum

Don't cry because it's over, smile because it happened

 
.BZU.'s Avatar
.BZU.


Join Date: Sep 2007
Location: near Govt College of Science Multan Pakistan
Posts: 9,693
Contact Number: Removed
Program / Discipline: BSIT
Class Roll Number: 07-15
Views: 3126
Reply With Quote
Reply

Tags
۔, میں, ماں, باپ, حدیث, خدمت, روشنی, کی, قرآن


Currently Active Users Viewing This Thread: 1 (0 members and 1 guests)
 
Thread Tools Search this Thread
Search this Thread:

Advanced Search
Display Modes Rate This Thread
Rate This Thread:

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
پاکستانی میڈیا کا واحد مشن ۔۔ عریانی ، فحاشی اور لادینت کا ابلاغ thecool Chit Chat 0 25-10-2010 02:29 AM
پاکستان اور بھارت کی جوڑی نے پہلی مرتبہ عالمی درجہ بندی میں پہلی دس پوزیشنوں میں جگہ بنا لی ہے۔ Gunjial Daily News And halat-e-hazra 0 02-10-2010 12:27 PM
شاہد آفریدی آل راؤنڈرز کی فہرست میں اب بھی شامل ہیں اور نمبر تین پر ہیں۔ Gunjial Daily News And halat-e-hazra 0 02-10-2010 12:22 PM
Loog tax choori kiyon na karain jab...لوگ ٹیکس چوری کیو نہ کریں جب۔۔۔۔ ۔ انصار عباسی .BZU. Urdu Articles 0 01-03-2010 10:04 PM
TOUFL; Test Of Urdu as a Foreign Language,2019‏ ka Pakistan,امریکہ میں ای۔بی۔ایم کے دو ذہین افراد کے درمیان چیٹ ۔ .BZU. Stories,Novels & Kahaniyan 0 27-08-2009 06:49 PM

Best view in Firefox
Almuslimeen.info | BZU Multan | Dedicated server hosting
Note: All trademarks and copyrights held by respective owners. We will take action against any copyright violation if it is proved to us.

All times are GMT +5. The time now is 05:28 PM.
Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.