السلام و علیکم.
میرے پاکستانی بھائیو اور بہنوں آج میں سکوٹر پہ سرگودھا اپنی میٹرک کی گمشدہ سند کی ڈپلیکیٹ کے حصول کے لیے درخواست گزارنے گیا.
اتفاقا" میری واپسی سکول اور کالجز کی چھٹی کے عین وقت پر ھوئی.
خیر جو کچھ آج دیکھا یہ کوئی نئی بات تو نہیں تھی لیکن آج پاکستان میں طالب علم کی یہ حالت دیکھ کر میں نے کچھ تصاویر بنا لیں.
دوستو کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار تعلیم و تربیت پر ھے.
ھونا تو یہ چاھیے تھا کہ پاکستان کے ھر تعلیمی ادارہ کو بسیں فراھم کی جاتیں جو ھر طالب علم کو گھر کے دروازے سے باعزت نشست پر بٹھا کر تعلیمی ادارے تک پہنچاتیں اور باعزت واپس بھی چھوڑ آتیں.
لیکن بدقسمتی سے آج سڑسٹھ سال تک جمہوریت کو بچانے میں لگے ھمارے سیاستدانوں نے پاکستان کے مستقبل کے ستاروں کو اتنا حق بھی نہیں دیا کہ وہ تعلیم کے حصول کے لئیے پرائیویٹ بس کہ اندر نشست حاصل کرنا تو دور کی بات کھڑا بھی ھو سکے.
مجبورا" پاکستان کے مستقبل کے ان جرنیلوں، ڈاکٹروں، انجینئروں، سائنسدانوں، پروفیسروں اور ججوں کو ایک ان پڑھ کنڈیکٹر کی اخلاق سے گری ھوئی باتیں سن کر بسوں کی چھتوں پر اور پائیدانوں اور سیڑھیوں پر لٹک کر گزارہ کرنا پڑتا ھے.
اب آپ ھی بتائیں ایسے ماحول میں یہ بچے تعلیم حاصل کر کہ بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھ کر کرپشن بے ایمانی اور دھوکہ دھی نہیں کریں گے تو اور کیا معاشرتی اخلاقیات کا درس دیں گے.
شکریہ. خواجہ مظہر گنجیال.