دنیا پاکستانی عوام کو زندہ دل اور ہر حال میں خوش رہنے والی کہتے ہیں ۔ہم لوگ ایک مسئلے پے زیادہ دیر افسوس نہیں کرتے ۔ گزشتہ کچھ سالوں سے دہشت گردی، انتہا پسندی ، لوڈ شیڈنگ
مہنگائی ،بے روزگاری اور ناجانے کتنی تکلیفوں کو برداشت کر رہے ہیں۔ بس انڈیا سے کرکٹ کا
میچ جیت لیا سب کچھ بھول جاتا ہے ۔ مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں ۔بھنگڑے ڈالے جاتے ہیں۔
اور تو اور نت نئے لطیفے بھی بنائے جاتے ہیں جو پل بھر میں پورے پاکستان میں پھیل جاتے ہیں۔
لوڈشیڈنگ بم دھماکے سب بھول جاتے ہیں۔شاید ہمیں خوش رہنے کا بہانا چاہیے ۔
حسن نثار جیسے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں بہت ہیں۔ جو ہمیشہ وقت بد دل اور جلی کٹی باتیں کر تے ہیں۔جب کچھ نہ بن پائے تو چین کی مثال دینا شرع کر دیتے ہیں۔ تم لوگ میچ جیت گئے چین دیکھو کتنی ترقی کر گیا ہے ۔ بس اب گیا پاکستان ،اب نہیں بچے گا ۔
کوئی شک نہیں چین نے بہت ترقی کی ہے ، ہمیں سبق سیکھنا چاہیے ۔لیکن جاتے ہوئے انگریز جاتے ہوئے جتنی بے شرمی اور بغیرتی پاکستان کے ساتھ کر کے گیا ہے اس سے آدھی بھی چین کے ساتھ نہیں کی ۔ نا ہی چین کو دو حصوں میں تقسم کر گیا ۔پاکستان جب آزاد ہوا تھا تو مہاجرین کا مسئلہ ، کوئی نظام نہیں تھا، نا کوئی قانون تھا،نا کوئی ادارہ ۔چند ریلوے انجن کچھ ڈبے بس ؟ ایک یا دو شوگر ملز اور چند کروڑ روپے ؟ فوج کے پاس ایک ٹینک ؟ اور ہمیشہ سلگنے کیلیے کشمیر کو مقبوضہ علاقہ بنا دیا۔پاکستان کی ایسی حالت تھی کی انڈیا پْر امید تھا کہ بس ابھی کے ابھی ہمارے ساتھ الحاق کرے گا پاکستان ،میرا سوال ہے حامد میر، نجم سیٹھی ،عاصمہ جہانگیر اور حسن نثار جیسے
لوگوں سے کیا چین کو مہاجروں کا مسئلہ تھا ؟ جب انگریز وہاں سے گیا تو تمام ملز اور کاروبار چھوڑکر گیا۔ان کو پیسوں کی ضرورت نہیں تھی، اور اس لیے سب سے پہلے انہو ں نے قانون سازی کی اورسسٹم بنایا ۔
ہمیں بے شک ان سے مہارت سیکھنے کی ضرورت ہے۔ نا کہ با ر بار ذلیل کرنا چاہیے ۔
پاکستان آزاد تو ہوا لیکن بد قسمتی سے ہمارا ہمسایہ بھارت ہے ۔جو ہر میدان میں پاکستان کی ٹانگیں
کھینچتا رہتا ہے ۔کشمیر پے زبردستی قبضہ جما کے بیٹھا ہے ۔ کبھی پاکستان کا پانی روک لیتا ہے ۔
کبھی سازش کر کے ملک توڑ دیتا ہے اور باقی بچے ہوئے پاکستان میں نسل پرستی کی آگ لگا رکھی ہے ۔باقی کسر غدار اور ہمارا آزاد میڈیا پوری کر رہا ہے ۔ جن کو بہت جلدی ہے بھارت سے دوستی کی ۔ تا کہ آزادانہ آ جا سکیں اور مستقبل کیلیے ہدایات لے سکیں۔کب کہاں اور کیسے آگ لگانی ہے ۔
میرے وہ دوست جو سمجھتے ہیں کے بھارت سے دوستی میں فائدہ ہے تجارت ہو گی وغیرہ وغیرہ۔
ان سے گزارش ہے کی یہ سب ڈرامے بازیاں ہیں۔بس چند بڑے تاجروں کو فائدہ ہے ۔اور انہوں نے ہی امن کی آشا کی بھیک مانگنا شروع کی ہوئی ہے ۔اس ملک پے آپ کیسے یقین کر سکتے ہیں جو اپنے ملک میں گائے کی قربانی پے پابندی لگا دیتا ہے لیکن تجارت کیلیے آپ کو گائے کا گوشت دیتا ہے ۔؟ اسکا صاف مطلب یہی ہے کہ وہ بس اپنا فائدہ اور مسلمان کا نقصان کرتا ہے ۔
اب عوام کو کھوکھلے نعرے نہیں سننے ۔اب نسل پرستی سے جان چھوڑانی ہے ۔جو سیاستدان کسی کام کا نہیں بس باپ دادا کا نام استعمال کر رہا ہے ا ن کو بھی اس ریس سے باہر کرنا ہے ،میری
آرمی چیف سے بھی گزارش ہے کہ خدارا ملک کی سرحدوں کی رکھوالی آپ کے ذمے ہے ،
اب اتحادی اور غیر اتحادی جنگ سے باہر نکل آئیں۔قوم اب تنگ آ چکی ہے ،کب تک ہمارے
سوتے ہوئے بچوں پے ڈرون حملے ہوتے رہیں گے ؟ یہ آپ ہی نے کہا تھا کہ ڈرون حملے نئی شددپسندی پیدا کرتے ہیں۔ مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آئی آخر یہ جنگ ہے کس کی ؟ اگر ہماری ہے تو ۹/۱۱ سے پہلے کہاں تھے آپ ؟ تب کیوں نہیں کی یہ جنگ ؟ اب تو نیٹو اور امریکی جنریلوں نے بھی کہہ دیا ہے کے افغان ،عراق ،لیبیا ، سو مالیہ ،سوڈان اور شام کی جنگوں کی منصوبہ آج سے
۱۵ سال پہلے ہوئی تھی ۔ ہمیں اس جنگ میں داخل ہونے کیلیے تحریکِ طالبان پاکستان کا تحفہ دیا گیا۔جن کے اپنے نظریے کفریہ ہیں اور وہ ہمیں اسلام سکھانے پر معمور کر دیے گئے ہیں۔
جو قائدِ اعظم اور پاکستان کو گندی گالیاں نکالتے ہیں اور جس ملک کی بنیار ہی اسلام پے رکھی گئی ہو اس کو گالیاں نکالنے کا مطلب کیا ہے ؟ ہم پے یقین نہیں تو مولانا تقی عثمانی سے پوچھو ۔جن کو زیارتِ رسول ﷺ ہوئی تو آپﷺ نے مولانا تقی عثمانی کو فرمایا کہ قائدِاعظم میرا مجاہد ہے ۔
نا تم کسی عالم کی بات مانتے ہو نا ہی امام کعبہ اور مفتی اعظم کو مانتے ہو،تحریکِ طالبان اور سیکولر میں یہی مماثلت ہے ، دونوں قائد اعظم اور علامہ اقبال کو برابھلا کہتے ہیں اور سکون برباد کرنا چاہتے ہیں ۔صرف تمہاری ہٹ دھرمی اور ظلم کی خاطر یہ قوم نا صرف تباہ ہو چکی ہے بلکہ بدنام بھی ہو چکی ہے ۔اور تمہاری وجہ سے آج نا صرف پاکستان آرمی بلکہ پوری قوم میدانِ جنگ میں کھڑی ہے ۔اب بھی وقت ہے ہم سدھر جائیں تو اچھا ہے ۔ورنہ جو قوتیں تحریکِ طالبان اور بلوچ لبریشن آرمی بنا سکتی ہے وہ اور بھی بہت کچھ کر سکتی ہے ، اس لیے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اللہ سے ۔ بےشک ان کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ہم ہی کو ان سے حساب لینا ہے
اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور ہمیں سمجھ ۔آمین ۔۔۔عدنان
25 بےشک ان کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے
پھر ہم ہی کو ان سے حساب لینا ہے سورة الغاشيه القرآن 26