بابری مسجد فیصلے سے پہلے سکیورٹی سخت
بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعے پر الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ کے فیصلے سے قبل بھارت بھر میں سکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔
عدالت جمعرات تیس ستمبر کو ساڑھے تین بجے اپنا فیصلہ سنا رہی ہے۔
حکومت نے اشتعال انگیز اور ہیجان کن پیغامات روکنے کے لیے موبائل فونز پر اجتماعی ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس وغیرہ بھیجنے پر تیس ستمبر تک روک لگا دی ہے اور اس میں مزید توسیع پر غور کیا جا رہا ہے۔
کلِک بابری مسجد تنازعہ: کب کیا ہوا
حکومت نے اشتعال انگیز اور ہیجان کن پیغامات روکنے کے لیے موبائل فونز پر اجتماعی ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس بھیجنے پر پابندی لگا دی ہے
ٹی وی چینلوں کی ایسو سی ایشن نیوز براڈ کاسٹرز ایسو سی ایشن نے بھی ٹی وی چینلوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بابری مسجد رام مندر کے تنازعے کے ہر پہلو کر بہت حساس طریقے سے اس طرح پیش کریں کہ اس سے فضا خراب نہ ہو۔ حکومت نے ذرائع ابلاغ کی خبروں اور تبصروں پر نظر رکھنے کے لیے پی آئی بی یعنی ’پریس انفارمیشن بیورو‘ کی نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو مختلف میڈیا اداروں کی کوریج پر ہمہ وقت نظر رکھےگا۔
ایودھیا میں بھی سکیورٹی کے انتطامات چوکس کر دیےگئے ہیں اور ہزاروں سکیورٹی اہلکار ایودھیا اور فیض آباد کے اہم مقامات پر تعینات ہیں۔ ایک مقامی صحافی نے ایودھیا سے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ہیلی کاپٹر بھی فضاء میں پرواز کر رہے ہیں اور دریائےگھاگھرا میں مسلح نیم فوجی دستے موٹر بوٹوں پرگشت کر رہے ہیں۔
ایودھیا، فیض آباد اور اس کے اطراف کے شہروں میں کسی طرح کی کشیدگی کا ماحول نہیں ہے اور شہروں و گاؤں میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے لیکن بیشتر افراد نے آئندہ دو تین دنوں کے لیے احتیاط کے طور پر اپنا سفر موخر کر دیا ہے
فیصلے سے قبل لکھنؤ ہائی کورٹ کے احاطہ کو زبردست حفاطتی حصار میں لے لیا گیا ہے اور جمعرات کو لکھنؤ بنچ میں صرف مقدمےکے فریقین اور ان کے وکلاء کو ہی آنے کی اجازت ہو گی۔ کسی کو بھی عدالت کے کمرے میں موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
ملک کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی کو چوکس کر دیا گیا ہے
فیصلے کے موقع پر صحافی اور دیگر وکلاء بھی اس عدالت میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ ہائی کورٹ کے حکم پر ضلع انتظامیہ نے کلکٹریٹ کے احاطے میں صحافیوں کے لیے انتظام کیا ہے۔
جمعرات کے تاریخ ساز فیصلے اور اس پر مقامی لوگوں کا رد عمل جاننے کے لیے بڑی تعداد میں صحافی لکھنؤ اور ایودھیا پہنچ چکے ہیں
مرکزی حکومت نے مدد کے لیے فضائیہ سے پہلے سے ہی تیار رہنے کو کہا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر فورسز کی تعیناتی فوری طور پر کی جا سکے۔ پولیس اور پیراملٹری فورسز کو بھی کو تیار رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ہائی کورٹ کا فیصلہ عام کرنے کے لیے ایک خصوصی ویب سائٹ تخلیق کی گئی ہے جس پر فیصلے کا خلاصہ، فیصلے پر عملدرآمد کا متن اور مکمل فیصلہ موجود ہو گا۔ عدالت کی طرف سے جاری
کیےگئے ایک نوٹ میں صحافیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جب تک فیصلے کی نقل اور اس کا متن خود نہ پڑھ لیں تب تک وہ عدالت کے فیصلے کے بارے میں کسی طرح کی قیاس آرائی نہ کریں۔
بھارتی وزیر داخلہ پی چدامبرم نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے و کہا کہ ریاست اترپردیش میں ایک لاکھ نوے ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں اور ریاستی حکومت حالات پرگہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی یہ اعلان کیا ہے کہ وہ فیصلے کا خیر مقدم کرے گی اس لیے انہیں ان ریاستوں میں حالات بہتر رہنے کی امید ہے۔
مرکزی حکومت نے مدد کے لیے فضائیہ سے پہلے سے ہی تیار رہنے کو کہا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر فورسز کی تعیناتی فوری طور پر کی جا سکے۔ اس کے علاوہ پولیس اور پیراملٹری فورسز کو بھی کو تیار رہنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور کرناٹک کے بعض حساس علاقوں میں جہاں گڑ بڑ کے خدشات ہیں، خصوصی نظر رکھی جا رہی ہے جبکہ دارالحکومت دلی میں دولت مشترکہ کھیلوں کے سبب پہلے ہی سے زبردست سکیورٹی کے انتظامات ہیں اور شہر میں اس وقت تقریبا ڈیڑ لاکھ سے زائد حفاظتی عملے کے لوگ موجود ہیں۔
سلامتی امور کا جائزہ لیا ہے اور سکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہوں:چدمبرم
ایسوسی ایشن نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ وہ فیصلے کی کوریج کے دوران بابری مسجد کے انہدام اور فیصلہ آنے کے بعد احتجاج یا خوشی منانے کے مناظر نہ دکھائیں۔ اس دوران اخبارات میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی جانب سے ایک اپیل شائع کی گئی ہے جس میں ملک کے عوام سے ہر حالت میں امن برقراررکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔