BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan Right Header

Register FAQ Community Calendar New Posts Navbar Right Corner
HOME BZU Mail Box Online Games Radio and TV Cricket All Albums
Go Back   BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan > Entertainment & Enjoyment > Chit Chat

Notices

Chit Chat Everybody loves a bit of randomness, care to share yours? Any one Else can talk here.


Reply
 
Thread Tools Search this Thread Rating: Thread Rating: 1 votes, 5.00 average. Display Modes
  #1  
Old 01-09-2011, 05:51 AM
thecool's Avatar
Senior Member


 
Join Date: Apr 2009
Location: Multan
Posts: 1,163
Contact Number: Push me a PM if you really need
Program / Discipline: Alumni
Class Roll Number: ---
thecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond reputethecool has a reputation beyond repute
Not Matter چاند اتنا مشکوک کيوں ھے يہ ميرے نہيں بہت سے مسلمانوں کے سوال ھيں

Name:  moon.jpg
Views: 238
Size:  6.3 KB
السلام عليکم۔

-)--)---)> يہ ميرے نہيں بہت سے مسلمانوں کے سوال ھيں <(---(--(-

يہ چاند اتنا مشکوک کيوں ھے ؟؟؟
کيا کائنات ميں چاند و سورج دو ھيں ؟؟؟
سعودي عرب ميں چاند ھوتا ھے پوري دنيا مانتي ھے پر پاکستان اور انڈيا ميں چاند ايک دن بعد کيوں ديکھا جاتا ھے ؟؟؟
پاکستان اور سعودي عرب ميں دو گھنٹے کا فرق ھے يا ايک دن کا ؟؟؟
کيا کسي بھي ملک ميں کہيں ايک شہر ميں چاند نظر آجاے تو پورے ملک ميں اس کو مانا نہيں جا سکتا ؟؟؟
کيا حکمران کي روائت ھلال کميٹي ھي مسلماں ھوتي ھے ؟؟؟
کيا شہر پشاور کہ علماء حق کي شہادت ھر سال غلط ھوتي ھے ؟؟؟
ميں ايک سادہ مسلماں ھوں موجھے ان باتوں کا نہيں پتا کيا آپ کو پتا ھے؟؟؟


سوالوں کے جواب

اللہ کريم ميرے اور آپ کے سب کے ان اعمال و مناسکِ صالحہ کو بطورِ خاص قبول و منظور فرمائے، جو ہم نے خاص طور پر رمضان المبارک کے دوران اپني استطاعت کے مطابق خلوصِ نيت سے سرانجام ديے۔ اور ان اعمال کي قبوليت کے طور پر ہم سب کو عيد کي حقيقي خوشيوں سے بہرہ ور ہونے کي بھي توفيق دے۔ اللہ کرے کہ گنے چنے وہ ايام جو آج ماضي کا حصہ بن گئے، ان کي روح ہماري روحوں ميں رواں رہے۔ آمين! يا الٰہ العالمين۔
جناب محمد شيخ صاحب کے سوالات پر کچھ عرض کرنے کي جسارت کرتا ہوں۔ اس وضاحت کے ساتھ کہ ميري يہ گزارشات عمومي معلومات پر مبني ہيں، انہيں عمومي معلومات سے زيادہ حيثيت نہ ديجيے گا اور وہ روايات جو ميں نے بيان کي ہيں اُن کي صحت ثابت نہ ہو تو اِن کو بلا تردد رد کر ديجيے گا۔ اور مجھے بھي مطلع کر ديجئے گا، تاکہ ميں يہ پوسٹ فوري طور پر ہٹا دوں۔ اللہ جزا دے!۔

اول آپ کا يہ ارشاد کہ : ’’يہ ميرے نہيں بہت سے مسلمانوں کے سوال ہيں‘‘ اور يہ بھي کہ ’’ميں ايک سادہ مسلمان ہوں مجھے ان باتوں کا نہيں پتہ، کيا آپ کو پتہ ہے؟‘‘۔ جہاں کہيں کوئي بات دل ميں کھٹک پيدا کر رہي ہو (يا شک کے زمرے ميں آتي ہو)، اُس کي وضاحت کر لينا بہتر ہوتا ہے۔ شرط صرف ايک ہے: خلوصِ نيت اور کچھ جاننے کي خواہش۔ ياد رہے کہ انساني عقل کائنات کے تمام کے تمام رازوں اور مظاہر کو سمجھنے پر قادر نہيں ہے۔ يہ بات اللہ کريم نے قرآن مجيد ميں متعدد بار مختلف پيرائے ميں بيان فرما دي ہے۔ اللہ ہم سب کو غيرنافع اور نقصان دِہ علوم کے بکھيڑوں سے محفوظ رکھے۔
سوال نمبر(1)۔ يہ چاند اتنا مشکوک کيوں ہے؟
آپ کا اشارہ نئے چاند کي طرف ہے، جس کي رويت کے ساتھ قمري مہينہ شروع ہوتا ہے۔ يہ قطعاً مشکوک نہيں ہے ! ’’الشمس والقمر بحسبان‘‘ (سورہ الرحمٰن)۔ يہ تو بہت پکے حساب پر ہيں( حسبان سے مراد ہے حساب کا انتہائي درست ہونا)۔ اس پر تو اپنا ايمان ہوا کہ اللہ جو زمين، چاند، سورج، آسمانوں اور کتني ہي دنياؤں کا خالق اور رب ہے، اس کا ارشاد ہي يقين کي اصل ہے۔ شکوک پيدا ہو جايا کرتے ہيں، اور پيدا کر بھي ديے جاتے ہيں، اللہ محفوظ رکھے۔ مجھے يہاں فرمانِ رب کريم پر کوئي سائنسي شہادت پيش کرنے کي ضرورت نہيں۔ تاہم اللہ کريم کے اس ارشاد کے پيشِ نظر کہ جو کچھ زمين ميں ہے اور جو کچھ آسمانوں ميں ہے اور جو کچھ ان کے بيچ ہے سب کو انسان کے فائدے کے ليے مسخر کر ديا گيا ہے؛ کچھ سائنسي شواہدکا ذکر کرنا مناسب ہو گا کہ انساني عقل بہت ظاہر بين واقع ہوئي ہے۔
موجودہ سائنسي ڈيٹا بيس ميں آئندہ پچيس سال ميں ہونے والے سورج گرہن اور چاند گرہن کي پوري پوري تفصيلات موجود ہيں۔ گرہن کب، کہاں، کس وقت سے کس وقت تک واقع ہو گا، کس کس علاقے ميں پورا يا کس قدر جزوي گرہن ہو گا۔ گزشتہ بيس پچيس سال کا ميرا اپنا مشاہدہ بتاتا ہے کہ ايسي اطلاعات درست ہوتي رہيں ہيں۔ اس کو يوں مت ليجيے گا کہ کوئي انساني گروہ خدانخواستہ عالم الغيب ہو گيا ہے، اسے يوں ليجيے کہ چاند سورج اور زمين کا حساب اس قدر پکا ہے کہ انسان ماضي کے گرہنوں کي تفصيلات کي روشني ميں مستقبل کے لئے بھي ٹھيک ٹھيک ’’اطلاعات‘‘ جمع کر سکتا ہے۔ يہ بات تو ميرے جيسا عام ذہني سطح کا آدمي بھي سمجھ سکتا ہے کہ (1) چاند گرہن ہميشہ ليالِ ابيض ميں رات کوواقع ہوتا ہے، اور سورج گرہن ليالِ اسود کے دنوں ميں۔
دائرے کي 063 ڈگري ميں تقسيم، شمسي سال کا 5 دن زيادہ (563 دن کا) اور قمري سال کا 5 دن کم (553) دن کا ہونا، ہمارے نسل در نسل مشاہدے کا حصہ ہے۔ کسور کے باريک حسابات اور ان کي تفصيل ميں جانا يہاں ممکن نہيں۔ مختصراً سب جانتے ہيں کہ ايک قمري سال ميں اوسطاً سات مہينے 03، 03 دن کے اور پانچ مہينے 92، 92 دن کے ہوتے ہيں۔ تين مہينوں کا متواتر 03، 03 دن کا يا 92، 92 دن کا ہونا يا تو محال ہے يا شاذ۔ ايسے ميں يہ حساب لگا لينا کہ نئے مہينے کا چاند کس افق پر کب نظر آئے گا اور کس زاويے پر اور کتني دير تک ديکھا جا سکے گا، اس کا ’’بصري حجم‘‘ کتنا ہو گا، وغيرہ؛ ناممکنات ميں شام نہيں ہيں۔ ’’دائمي کيلنڈر‘‘ انہي بنيادوں پر بنائے جاتے ہيں۔ مقامي سطوح پر منازل شمس و قمر کي جدوليں(صبح کاذب، صبح صادق، طلوعِ آفتاب، ٹھيک دوپہر، زوالِ آفتاب، غروبِ آفتاب، غيابِ شفق، رات چھا جانے کا وقت، چاند کا طلوع و غروب، وغيرہ) يہ لغوياتِ محض نہيں ہيں، بلکہ ان کے پيچھے باقاعدہ حسابات ہوتے ہيں۔ کسي جگہ کسي جدول ميں اغلاط کا پايا جانا بھي عين ممکن ہے اور ان اغلاط کي نشان دہي بھي ہو جايا کرتي ہے۔ بلاشبہ يہ ’’حسبان‘‘ اور ’’سخرنا لکم‘‘ کي برکات ہيں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر(2)۔ کيا کائنات ميں چاند اور سورج دو ہيں؟۔
اپنے نظامِ شمسي کي بات کيجيے۔ کائنات ميں تو پتہ نہيں کتني کہکشائيں ہيں، کہاں کہاں کتنے کتنے سورج ہيں، کتنے کتنے اور کيسے کيسے ستارے، سيارے اور نظام ہائے شمسي ہيں، کسي سيارے کے گرد کتنے کتنے چاند ہيں۔ ہمارے اپنے گھر (نظامِ شمسي) ميں ايک سورج ہے (الشمس)، ايک زمين ہے (الارض) سات طبقوں کي تفصيل کا يہاں موقع نہيں، ہماري زمين کا ايک ہي چاند ہے (القمر)؛ يہ سب مل کر اس زمين پر تعيينِ اوقات کا ايک مکمل نظام بناتے ہيں۔ ويسے تو ہمارے اپنے نظامِ شمسي ميں مريخ کے غالباً دو چاند ہيں، مشتري کے شايد بارہ ہيں، زحل کے بھي ہيں۔ بعض ماہرين فلکيات زہرہ کو سورج کا چاند کہتے ہيں، بعض اسے زمين (الارض) کي طرح سورج کا ايک سيارہ مانتے ہيں۔ مگر اِس بات کا ہماري زمين پر رويتِ ہلال سے کوئي براہِ راست تعلق نہيں ہے۔ سورج زمين اور چاند کي اس تکون پر خلائے بسيط کے ديگر ستاروں اور سياروں کے حسابات، مقناطيسيت وغيرہ بھي ہماري اس وقت کي بحث کا حصہ نہيں ہيں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر(3)۔ سعودي عرب ميں چاند ہوتا ہے پوري دنيا مانتي ہے پر پاکستان اور انڈيا ميں چاند ايک دن بعد کيوں ديکھا جاتا ہے؟۔
سوال نمبر(4)۔ پاکستان اور سعودي عرب ميں دو گھنٹے کا فرق ہے يا ايک دن کا؟۔
يہ دونوں سوال اصلاً ايک ہي سوال کے دو پہلو ہيں۔ بلکہ سوال نمبر (3) کا يہ حصہ سوال نمبر (5) سے زيادہ منسلک ہے: ’’ سعودي عرب ميں چاند ہوتا ہے پوري دنيا مانتي ہے‘‘۔
پاکستان اور بھارت ميں رويتِ ہلال کا سعودي عرب سے ايک دن بعد ہونا بالکل سمجھ ميں آتا ہے۔ اس کے لئے چند بنيادي تصورات کا سمجھ لينا ضروري ہے۔ زمين اپنے محور پر مغرب سے مشرق کي طرف گھوم رہي ہے۔ زمين کا اپنے محور پر ايک چکر مکمل کرنا گويا ايک دائرہ مکمل کرنا ہے۔ طول بلد خطوط اس دائرے کو 063 ڈگري ميں تقسيم کر رہے ہيں۔ يوں خطِ استوا پر کوئي مقام متعين کيا جائے توزمين کے محور پر اس مقام کا ايک گھنٹے ميں زمين کے مرکز کے حساب سے مشرق کي طرف ہٹاؤ (زاويے ميں تبديلي) 41 ڈگري سے کسي قدر کم ہے۔ حساب ميں آساني کے لئے اسے 51 ڈگري سمجھ ليا جاتا ہے۔ دو گھنٹے ميں يہ ہٹاؤ ساڑھے ستائيس ڈگري سے کچھ زيادہ بنتا ہے۔
چاند زمين کے گرد، زمين کے مغر ب سے مشرق کي طرف گھوم رہا ہے اور زمين کے 92 دن سے کچھ زيادہ مدت ميں ايک چکر پورا کرتا ہے۔ يعني ايک دن ميں چاند زمين کے گرد اپنے دائرے ميں مشرق کي طرف ساڑھے بارہ ڈگري سے کچھ کم سفر کرتا ہے۔ زمين کي محوري حرکت کي وجہ سے ہميں سورج اور چاند دونوں مغرب کي طرف چلتے دکھائي ديتے ہيں۔ فرض کيجئے کہ ايک خاص شام کو چاند پاکستان کے مغربي افق پر چاند اور سورج اکٹھے غروب ہوتے ہيں(چاند اور سورج کا شرقاً غرباً زاويہ صفر ڈگري)۔ سعودي عرب سورج دو گھنٹے بعد غروب ہوا تب تک چاند دو ڈگري کے قريب مشرق کي طرف سفر کر چکا، اتني کم ڈگري پر چاند نظر نہيں آ سکتا۔ گويا اس شام چاند نہ سعودي عرب ميں ديکھا گيا نہ پاکستان ميں۔ اگلے دن پاکستان ميں غروبِ آفتاب کے وقت تک سورج اور چاند کا شرقاً غرباً زاويہ ساڑھے چودہ ڈگري ہوا، يعني پندرہ ڈگري سے کم۔ لہٰذا پاکستان ميں چاند نظر آنے اور نظر نہ آنے کے امکانات برابر برابر ہوئے۔ سعودي عرب ميں سورج غروب ہونے تک يہ زاويہ ساڑھے سولہ ڈگري سے کچھ زيادہ ہو گيا، گويا سعودي عرب ميں چاند نظر آنے کا واضح امکان پيدا ہو گيا۔يہيں چاند کي تاريخ ميں ايک دن کا فرق پيدا ہو گيا، اور يہ تقريباً مستقل مظہر ہے۔ يعني سعودي عرب اور پاکستان ميں چاند کي تاريخ کا منطبق ہو جانا غير ممکن بھي نہيں، تاہم زيادہ امکان يہي رہتا ہے کہ سعودي عرب ميں نئے چاند کي رويت ايک دن پہلے ہو گي۔ اس موضوع پر مفصل بحث اور تيکنيکي معلومات کسي بھي اچھي ويب سائٹ پر ديکھي جا سکتي ہيں۔ ميرے پاس اس موضوع پر ايک اچھي کتاب موجود ہے ’’اسلامي قمري کيلنڈر ۔ علم فلکيات کي روشني ميں‘‘ از: پروفيسر محمد الياس، ناشر: پاکستان سائنس فاؤنڈيشن (اکيڈمي آف سائنسز) اسلام آباد: 89۔7991ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر(5)۔ کيا کسي بھي ملک ميں کسي ايک شہر ميں چاند نظر آ جائے تو پورے ملک ميں اس کو نہيں مانا جا سکتا؟۔
سوال نمبر(7)۔ کيا پشاور کے علمائے حق کي شہادت ہميشہ غلط ہوتي ہے؟۔
اصولي طور پر چاند کي رويت کا تعلق افق اور اس پر چاند اور سورج کے شرقاً غرباً زاويے پر ہے، کسي ملک کي سياسي تقسيم پر نہيں۔ اشتراکِ افق عام طور پر 03 ڈگري تک تسليم کيا جاتا ہے۔ مہينے کے باقي ايام ميں باريکي سے مطالعے کي اتني ضرورت نہيں ہوتي جتني رويتِ ہلال کے متوقع دنوں ميں ہوتي ہے۔ ايک اور عنصر بھي کارفرما ہے اور وہ ہے کسي خاص علاقے کي سطح سمندر سے بلندي پر واقع ہونا۔ سامنے کي بات ہے کہ کوئي علاقہ سطح سمندر سے جتنا بلند ہو گا، اس کے افق کے زاويے ميں تبديلي آئے گي۔ پشاور اور اس کے گرد و نواح ميں چاند کے حوالے سے افق کا زاويہ صفر سے کم بھي ہو سکتا ہے۔ اور مجموعي افق وسيع تر ہو جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پشاور ميں رويت ہلال پاکستان کے جنوبي علاقوں سے ايک دن پہلے بھي واقع ہو سکتي ہے، جيسا کہ تقريباً ہر سال مشاہدے ميں آتا ہے۔ اس ميں اچنبھے کي کوئي بات نہيں۔ نبيءِ رحمت صلي اللہ عليہ وسلم کا يہ ارشاد بھي سامنے رہے کہ ’’چاند ديکھ کر روزہ رکھو اور چاند ديکھ کر افطار کرو‘‘۔ نئے چاند کو اپني آنکھوں سے ديکھنا يا ديکھنے کي کوشش کرنا مشروع ہے اور اس موقع کے حوالے سے اسلام ہميں کچھ دعاؤں کي تعليم بھي ديتا ہے۔
نبي صلي اللہ عليہ وسلم کے زمانہء مبارک ميں ايک واقعہ پيش آيا (تاريخ کي کتابوں سے مل جائے گا، مجھے کوئي حوالہ ياد نہيں)۔ مسلمانوں نے ايک علاقے پر فوج کشي کي، دشمنانِ اسلام نے پراپيگنڈا شروع کر ديا کہ يہ فوج کشي رجب کے مہينے ميں ہوئي (جو اشہر الحرام ميں شامل ہے)۔ تحقيق کي گئي تو پتہ چلا کہ جس علاقے ميں فوج کشي کي گئي تھي، وہاں رجب کا چاند نظر نہيں آتا تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ چاند کو ديکھ کر اس کے مطابق تاريخوں کا تعين کرنا افضل ہے۔ في زمانہ جب کہ سائنسي ذرائع بہت ترقي کر چکے ہيں، ايک ہي افق ميں رويتِ ہلال کي شہادت اس سارے علاقے کے لئے کافي ہے۔
واللہ اعلم بالصواب، و ما توفيقي الا باللہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال نمبر(6)۔ کيا حکمران کي رويت ہلال کميٹي ہي مسلمان ہوتي ہے؟۔
مندرجہ بالا توضيحات کے بعد اِس سوال کا جواب دينے کي چنداں ضرورت باقي نہيں رہي۔ ايک بات البتہ طے ہے کہ رويت ہلال کميٹي کي تشکيل اور اس کو فرائض تفويض کرنا وغيرہ حکومت کي ذمہ داري ہے۔ کوئي حکومت يا اس کي بنائي ہوئي کوئي کميٹي عوام الناس کي نظر ميں کس قدر قابلِ اعتماد ہے، يہ بات ہمارے موضوع کا حصہ نہيں۔
۔۔۔۔۔۔۔

Reply With Quote
Reply

Tags
ميرے, مسلمانوں, مشکوک, اتنا, بہت, زوال, نہيں, چاند, کيوں, ھيں


Currently Active Users Viewing This Thread: 1 (0 members and 1 guests)
 

Posting Rules
You may not post new threads
You may not post replies
You may not post attachments
You may not edit your posts

BB code is On
Smilies are On
[IMG] code is On
HTML code is Off
Trackbacks are On
Pingbacks are On
Refbacks are On


Similar Threads
Thread Thread Starter Forum Replies Last Post
اگر چراغوں میں اتنا نور نہ ھوتا Ch|Iftikhar Urdu Poetry 0 07-04-2010 10:56 AM
اتنا ٹوٹا ہوں کہ چھونے سے بکھر جاؤں گا(itna toota hoon kay choonay say bikhar jaon ga) irfishahpk Urdu Poetry 0 12-07-2009 09:21 AM
(yah zard paton ki barish mera zawal nahi)یہ ذرد پتوں کی بارش میرا زوال نہیں irfishahpk Urdu Poetry 0 07-03-2009 01:06 PM
ايک کافر نے ايک بزرگ سے کہا اگر تم ميرے تين سوالوں کا جواب دے دوں تو ميں مسلمان ہوجاؤ .BZU. Islam 0 12-01-2009 07:27 PM

Best view in Firefox
Almuslimeen.info | BZU Multan | Dedicated server hosting
Note: All trademarks and copyrights held by respective owners. We will take action against any copyright violation if it is proved to us.

All times are GMT +5. The time now is 04:47 AM.
Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.