28-07-2010, 07:43 PM
|
| BZU EVENTS | | Join Date: Nov 2008 Location: *************
Posts: 294
Contact Number: +923xxxxxxxxx Program / Discipline: BSCS Class Roll Number: 00-00 | |
پاکستان، کب اور کيسے طيارے تباہ ہوئے پاکستان، کب اور کيسے طيارے تباہ ہوئے فضائي حادثوں کي بين الاقوامي تاريخ سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام آباد ميں ايئر بليو کے طيارے کا کريش پاکستاني سرزمين پر ہونے والا اب تک سب سے جان ليوا حادثہ تھا۔ ہرکوليس سي ون تھرٹي کے سترہ اگست انيس سو اٹھاسي کے حادثہ ميں فوجي آمر جنرل ضياء الحق ہلاک ہوئے تھے بدھ کي صبح عملے سميت ايک سو باون افراد سے بھري ائر بس تين سو اکيس مارگلہ پہاڑيوں سے جا ٹکرائي۔
پاکستان ميں مسافر طيارے کا حادثہ چار سال بعد پيش آيا ہے۔ اس سے قبل دس جولائي سن دو ہزار چھ کو سرکاري ہوائي کمپني پاکستان انٹرنيشنل ائر لائن کا فوکر طيارہ ملتان ائر پورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ دير بعد ہي گر کر تباہ ہو گيا تھا۔ اُس ميں پينتاليس افراد ہلاک ہوئے جن ميں ہائي کورٹ کے دو جج، فوج کے دو بريگيڈئر اور بہاؤالدين ذکريا يونيورسٹي کے وائس چانسلر بھي شامل تھے۔
جنيوا ميں بين الاقوامي فضائي حادثوں اور ہنگامي مواقع پر نظر رکھنے والے نجي دفتر، ’ائر کرافٹ کريشز ريکارڈ آفس‘ کے مطابق پاکستاني سرزمين پر اب تک تينتيس جان ليوا فضائي حادثے ہوئے ہيں جن ميں پانچ سو اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے ہيں۔
مسافروں کي اموات کا سبب بننے والے حادثوں کي تفصيل کچھ يوں ہے۔
سرکاري ہوائي کمپني پاکستان اٹرنيشنل ايئر لائنز يا ابتداء ميں پاک ائر ويز، کو گيارہ حادثے اندرونِ ملک ہي پيش آئے جن ميں سے پانچ حادثے فوکر طياروں کے تھے۔ سن دو ہزار چھ ميں ملتان کا فوکر طيارے کا حادثہ پي آئي اے کي تاريخ کا اندرونِ ملک سب سے جان ليوا حادثہ تھا جس کے بعد فوکر طياروں کا استعمال بند کر ديا گيا۔
پاکستان ميں اب تک فوجي مسافر طياروں کے دس حادثے پيش آئے ہيں۔ آخري حادثہ پاکستان ائر فورس کے فوکر طيارے کا تھا جو بيس فروري سن دو ہزار تين کو پيش آيا۔ کوہاٹ کے قريب گر کر تباہ ہونے والے اس طيارے ميں اس وقت کے پاکستاني فضائيہ کے سربراہ ائر چيف مارشل مصحف علي مير سترہ افسران سميت مارے گئے تھے۔
دارالحکومت اسلام آباد کي مارگلہ پہاڑيوں ميں اٹھائيس جولائي سن دو ہزار دس کو اندرونِ ملک ہونے والا حادثہ کسي کمرشل نجي ہوائي کمپني کا پہلا اور ملکي تاريخ کا سب سے جان ليوا فضائي حادثہ ہے۔
پاکستاني فضائيہ کے ليے اب تک مال بردار طيارے ہرکوليس سي ون تھرٹي سب سے زيادہ جان ليوا ثابت ہوئے ہيں جن ميں خصوصي کيپسول رکھ کر مسافروں کے ليے استعمال کيا جاتا رہا ہے۔ ہرکوليس سي ون تھرٹي کے چار حادثوں ميں سے سترہ اگست انيس سو اٹھاسي کو بہاولپور کے قريب پيش آنے والا حادثہ قابلِ ذکر ہے جو اس وقت کے صدر اور فوجي آمر جنرل ضياء الحق سميت تيس اہم شخصيات اور فوجي افسران کي موت کا سبب بنا۔
پاکستاني سرزمين پر گزشتہ تريسٹھ برس ميں غير ملکي ہوائي کمپنيوں کے نو فوجي اور غير فوجي مسافر بردار طياروں کو حادثے پيش آئے ہيں۔ ان ميں سے تين حادثوں ميں افغانستان کے مسافر بردار طيارے گر کر تباہ ہوئے۔ تيرہ جنوري انيس سو اٹھانوے کو افغان ہوائي کمپني آريانا ايئر کا مسافر طيارہ خوژک پہاڑي سلسلے ميں توبہ اچکزئي کے علاقے ميں گرا۔ اس حادثے ميں اکاون مسافر ہلاک ہوئے اور يہ اٹھائيس جولائي دو ہزار دس سے پہلے تک پاکستاني سرزمين پر سب سے زيادہ جان ليوا فضائي حادثہ تھا۔
نو جنوري سن دو ہزار دو کو امريکي ائر فورس کا ہرکوليس سي ون تھرٹي بلوچستان کي شمسي ائر بيس کے قريب گر کر تباہ ہوا اور سات مسافروں کي موت کا سبب بنا۔ يہ پاکستان ميں کسي غير ملکي طيارے کا آخري حادثہ تھا۔
چوبيس فروري سن دو ہزار تين ميں ايدھي ائر ايمبولينس کا سيسنا چار سو دو طيارہ کراچي کے قريب آٹھ مسافروں کي موت کا سبب بنا۔
دارالحکومت اسلام آباد کي مارگلہ پہاڑيوں ميں اٹھائيس جولائي سن دو ہزار دس کو اندرونِ ملک ہونے والا حادثہ کسي کمرشل نجي ہوائي کمپني کا پہلا اور ملکي تاريخ کا سب سے جان ليوا فضائي حادثہ ہے۔ |