مرغا میرا مرغیوں میں بڑا مشہور ہوا ہے
جیسے فلمعں میں عامر خان کا دور ہوا ہے
ہر روز اِک نئی مرغی کے ساتھ گلی میں ٹہلنا
اِس بات کا مرغوں میں بہت شور ہوا ہے
کئی بار ہو چکی ہے رقیبوں کے ہاتھ پٹائی
کھا کھا کر مار، ڈھیٹ اور منہ زور ہوا ہے
ایک بار پکڑا گیا بیوہ مرغی کے سنگ سرِ عام
رنڈوے مرغوں میں اِس بات پر غور ہوا ہے
کم بخت دیتا نہیں اب کبھی سحر کی اذان
عیاشیوں مین ڈوب کر ایسا کام چور ہوا ہے
کچھ نہ پوچھو تھانیدار کے گھر اس پر کیا گزری
بس یارو اِک عدد ٹانگ سے معزور ہوا ہے
مولوی صاحب کی مرغی مب سے کر گئی انتقال
تب سے بے چارہ لاچار اور کمزور ہوا ہے
پڑوسن نے مارا طعنہ، مرغا میرا بھی میرے جیسا
سُن کر یہ بات طاہر شرمندہ ضرور ہوا ہے