17-08-2010, 12:02 PM
|
| BZU EVENTS | | Join Date: Nov 2008 Location: *************
Posts: 294
Contact Number: +923xxxxxxxxx Program / Discipline: BSCS Class Roll Number: 00-00 | |
سیلاب زدگان کے لیے90 کروڑ ڈالر کا قرضہ سیلاب زدگان کے لیے90 کروڑ ڈالر کا قرضہ عالمی بینک نےسیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے پاکستان کو نوے کروڑ ڈالر کا قرضہ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے اس قدرتی آفت سے تنِ تنہا نمٹنا ممکن ہی نہیں ہے۔ عالمی بینک کا کہنا ہے کہ یہ قرضہ تعمیرِ نو اور طویل مدتی منصوبوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب کا آغاز قریباً دو ہفتے قبل ہوا تھا اور اس سے دو کروڑ افراد اور ایک لاکھ ساٹھ ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ متاثر ہوا ہے۔عالمی بینک کے اندازے کے مطابق سیلاب سے ایک ارب ڈالر مالیت کی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ جب پانی اترے گا تو ہمیں تعمیرِ نو کرنا ہوگی۔ ہمیں (یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد امریکہ کے ترقیاتی پروگرام) مارشل پلان کی طرز پر ایک طویل المدتی منصوبہ بنانا ہوگا۔ واجد شمس الحسن بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ ایسا وقت نہیں ہے کہ عالمی برادری شدت پسندوں کے خلاف اس ’اجتماعی جنگ‘ میں پاکستان کو تنہا چھوڑ دے۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر اس موقع پر پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا تو نہ صرف لاکھوں افراد قحط کا شکار ہو سکتے ہیں بلکہ شدت پسند بھی ان کی اس ابتر صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے چھیالیس کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی لیکن اب تک اس کی صرف ایک تہائی رقم مل سکی ہے۔ امداد دینے والے ممالک میں اب تک امریکہ سرفہرست ہے اور اس نے ساڑھے سات کروڑ ڈالر دیے ہیں جبکہ امداد دینے والوں میں دوسرے نمبر پر برطانیہ ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امداد کے عمل میں عالمی برادری کی سُستی کی ایک وجہ پاکستان کی خراب ساکھ بھی ہو سکتی ہے، اور اس کی خراب امیج کی وجہ سے امداد دینے کے عمل میں تاخیر ہوئی ہے کیونکہ یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ یہ پیسہ یا تو بد عنوان اہلکاروں یا پھر طالبان کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امداد کے عمل میں عالمی برادری کی سُستی کی ایک وجہ پاکستان کی خراب ساکھ بھی ہو سکتی ہے، اور اس کی خراب امیج کی وجہ سے امداد دینے کے عمل میں تاخیر ہوئی ہے کیونکہ یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ یہ پیسہ یا تو بد عنوان اہلکاروں یا پھر طالبان کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔ حکومت پاکستان کا اندازہ ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کے لیے پانچ برس اور پندرہ ارب ڈالر تک کی رقم درکار ہو سکتی ہے۔ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا کہنا ہے کہ سیلاب نے ہر چیز کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ملک کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے لیے کم از کم پانچ برس درکار ہیں‘ اور جب ان سے پوچھا گیا کہ تعمیرِ نو پر کیا لاگت آئے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں دس سے پندرہ ارب ڈالر‘۔ واجد شمس الحسن کا کہنا تھا کہ ’جب پانی اترے گا تو ہمیں تعمیرِ نو کرنا ہوگی۔ ہمیں (یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد امریکہ کے ترقیاتی پروگرام) مارشل پلان کی طرز پر ایک طویل المدتی منصوبہ بنانا ہوگا‘۔
|