BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan

BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan (http://bzupages.com/)
-   Urdu Articles (http://bzupages.com/320-urdu-articles/)
-   -   Asif Ali Zardari was ready to arrest on 1st December, یکم دسمبر کی رات صدرزرداری اپنی گرفتاری کے لئے تیار تھے (http://bzupages.com/f320/asif-ali-zardari-ready-arrest-1st-december-%98%E3-%CF%D3%E3%C8%D1-%98-%D1%C7%CA-%D5%CF%D1%D2%D1%CF%C7%D1-%C7%81%E4-%90%D1%DD%CA%C7%D1-%98%FF-%E1%C6%FF-%CA-%C7%D1-%CA%AA%FF-21909/)

.BZU. 06-12-2011 11:25 PM

Asif Ali Zardari was ready to arrest on 1st December, یکم دسمبر کی رات صدرزرداری اپنی گرفتاری کے لئے تیار تھے
 
1 Attachment(s)
Attachment 28210
اسلام آباد (رؤف کلاسرا) ایوان صدر میں اس وقت یکم اور دو دسمبر کی درمیانی رات خوفناک سناٹا چھا گیا جب وہاں کے تمام سرکاری نمبرز رات آٹھ بجے بند ہوگئے اور صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں اور میڈیا کی ٹیم کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دن کے وقت ہونے والی کارروائی کے بعد اب کسی بھی لمحے فوج آیا ہی چاہتی ہے۔ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ ایوان صدر کے مکینوں نے گزشتہ رات خوف کے عالم میں گزاری اور سب سے بری حالت میڈیا ٹیم کے لوگوں کی تھی۔
رہی سہی کسر وزیراعظم گیلانی کی بہت خراب باڈی لینگوئج نے پوری کر دی جب ’وزیراعظم آن لائن پروگرام‘ دیکھنے والوں کو یوں لگا کہ وزیراعظم ہارے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور ان سے بات بھی نہیں کی جارہی۔ وہ بڑی مشکل سے ارشد شریف اور سعدیہ افضال کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ دیکھنے والے کو کچھ نہ کچھ گڑ بڑ لگ رہی تھی کیونکہ وہ گیلانی صاحب کا فطری انداز نہیں تھا اور وہ پریشان لگ رہے تھے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یکم دسمبر کا دن ایوان صدر کے مکینوں کے لیے بہت بھاری دن تھا کیونکہ پہلے دن کے وقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں ہونے والے فیصلوں سے انہیں دھچکا لگا اور حکومت کو سنے بغیر ہی کمیشن بنا دیا گیا اور کمیشن کا سربراہ بھی مقرر ہو گیا ۔ اس کے بعد حیسن حقانی کا نام ای سی ایل پر ڈالنے سے بھی ایوان صدر کو یوں لگا کہ شاید اب کھیل شروع ہو گیا ہے۔ رات کو جب سرکاری نمبر بند ہوئے تو اس سے وہاں رہنے والوں کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ اب کسی لحمے بھی فوج آ سکتی ہے اور خاصی دیر تک ایوان صدر کے مکین اس خوف کا شکار رہے کہ اب بوٹوں کی دھمک آئی کے آئی۔
اس سارے خوف کی بیناد سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی تھی جس کے بعد ایوان صدر میں معاملات معمول کے مطابق نہیں چل پائے اور سب سے زیادہ خوف صدر کی میڈیا ٹیم میں پایا گیا جو سراسمیگی کا شکار تھے کیونکہ ان سب کا خیال تھا کہ سپریم کورٹ میں نواز شریف اور شہباز شریف کا خود جا کر دلائل دینا اور عدالت کا ان دونوں بھائیوں کی خواہشات کا احترام کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اب کوئی نہ کوئی اہم قدم اٹھایا جانے والا ہے اور یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھا۔ شام کو بابر اعوان کی دھواں دھار پریس کانفرنس کے بعد سب کو یہی تاثر جانے لگا کہ ’کھیل ختم‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے خوف اور اندیشوں کے درمیان رات کے آٹھ بجے اس وقت سراسمرائیگی پھیل گئی جب یہ پتہ چلا کہ ایوان صدر کے سب سرکاری نمبرز جو نو سے شروع ہوتے ہیں وہ بند تھے۔ اس پر فوری طور پر یہ سمجھا گیا کہ یہ کسی فوجی بغاوت کا پیش خیمہ ہے کیونکہ پاکستان میں جب بھی فوج نے آنا ہو تو فوری طور پر فون کاٹ دیے جاتے ہیں تاکہ صدر یا وزیراعظم کسی سے رابطہ نہ کر سکیں۔
اس پر ایوان صدر کے مکینوں نے اپنے کچھ دوستوں کو موبائل فون پر رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا ان کے سرکاری نمبرز بھی چل رہے ہیں یا وہ بھی بند ہیں۔ جب ان سرکاری دوستوں نے اپنے سرکاری نمبرز چیک کیے تو پتہ چلا کہ وہ بھی بند تھے۔ اس پر ایوان صدر کے مکنیوں میں مزید گبھراہٹ پیدا ہو گئی کہ شاید اب فوج کا بغاوت کا پروگرام بن گیا تھا اس لیے سارے سرکاری نمبرز بند کر دیے گئے تھے۔ تاہم پچاس منٹ کے اس سنسنی خیز لحمات کا خاتمہ اس وقت ہوا جب اٹھ بج کر پچاس منٹ پر ایوان صدر کے فون بحال ہوئے اور وہاں کے مکینوں کی جان میں جان آئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر زرداری وہ اب تک واحد شخص تھے جو اپنے اردگرد ڈرپوک میڈیا مینجرز اور کمزور دل مشیروں کے باوجود بھی حوصلے میں تھے۔ تاہم اب انہیں بھی روزانہ کی بیناد پر خوف زدہ کیا جارہا ہے کہ کسی لحمے بھی کچھ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ خوف و ہراس اور کوئی نہیں زرداری صاحب کا چہیتا وزیر رحمن ملک ہی پیدا کر رہا تھا۔ رحمن ملک جب بھی ایوان صدر جاتا ہے تو وہ ضرور صدر زرداری کو ان ممکنہ خطرات سے آگاہ کرنا نہیں بھولتا جو اس کے بقول وہ سامنا کر رہے ہیں۔ ابھی دو دن قبل زرداری صاحب نے کراچی جانا تھا کیونکہ انہوں نے بلاول سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس سے ملنے آئیں گے۔ تاہم رحمن ملک نے انہیں پھر ڈرا دیا کہ ان کا اس وقت وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں کیونکہ ان کے پاس نئی انفارمیشن آئی ہو ئی ہے۔ لہذا بہتر ہو گا کہ وہ ایوان صدر سے باہر نہ نکلیں۔ یوں صدر زرداری کو ڈرا کر کراچی نہیں جانے دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے قبل رحمن ملک صدر زرداری کو یہ کہہ کر ڈرا چکے ہیں کہ القاعدہ نے بلاول کو اغواء کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
اب کہا جارہا ہے کہ صدر کو روزانہ کی بینار پر کوئی نہ کوئی نئی کہانی سنائی جارہی ہے کہ کسی لمحے بھی کچھ ہو سکتا ہے اور بڑے مزے کی بات یہ ہے کہ صدر زرداری کو خوف زدہ کرنے کا کام کسی اور نے نہیں بلکہ ان کی اپنی میڈیا ٹیم نے اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے اور ایوان صدر سے جاری ہونے والا بیان کہ صدر کے خلاف سازشیں ہو رہیں اور زرداری بھٹو کے روحانی بیٹے ہیں بھی اسی خوف زدہ میڈیا کے ارکان کے ذہن کی پیداوار تھا جو خود تو خوفزدہ ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اب بڑی محنت کے بعد صدر زرداری کو بھی ڈرانے میں کامیاب رہے ہیں اور یکم اور دو دسمبر کی رات ایک ایسی رات تھی جب ایوان صدر کے مکنیوں بشمول صدر زرداری کو بھی یقین ہو چلا تھا کہ آخرکار فوجی بغاوت ہو چلی تھی !
لیکن بعض ذرائع کے مطابق عقدہ یہ کھلا کہ پروگرام’وزیراعظم آن لائن‘ میں گیلانی صاحب کے کسی نادان دوست نے پروگرام کے دورانیہ میں تمام سرکاری فون نمبر بند کرائے رکھے۔لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے اس بات کا پورا اہتمام کیا ہوا تھا کہ کوئی بھی سرکاری نمبروں پر فون کر کے ان سے کوئی ایسی بات نہ کر سکے جس سے وزیراعظم گیلانی کو پریشانی یا شرمندگی ہو۔ اس مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ کوئی سرکاری نمبروں پر فون ہی نہ کر سکے لہذا چند ایسی خواتین کی کالز اس پروگرام میں وصول ہوئیں جنہیں یا تو نوکری چاہیے تھی یا پھر ان کے چند چھوٹے موٹے مسائل تھے اور سننے والے حیران ہو رہے تھے کہ کیا وزیراعظم گیلانی کو ایک گھنٹے کے پروگرام میں صرف تین سے چار فون کالز وصول ہوئی تھیں جن میں سے دو نے ان کی شان میں قصیدے پڑھے اور انہیں بون کانفرنس کا بایئکاٹ کرنے پر مبارکباد اور انہیں ڈٹے رہنے کا مشورہ دیا۔ تین اور کالرز نے ان سے اپنے مسائل کے لیے مدد کی درخواست کی۔ یوں یہ پروگرام ختم ہوا تو فون بحال ہوئے۔


All times are GMT +5. The time now is 02:59 AM.

Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.