BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan

BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan (http://bzupages.com/)
-   Science & Technology (http://bzupages.com/265-science-technology/)
-   -   مريخ کا سفر اور تخيل کي پرواز (http://bzupages.com/f265/%E3%D1%ED%CE-%98%C7-%D3%DD%D1-%C7%E6%D1-%CA%CE%ED%E1-%98%ED-%81%D1%E6%C7%D2-10114/)

Nadeem Iqbal 04-06-2010 11:03 AM

مريخ کا سفر اور تخيل کي پرواز
 
مستقبل ميں خلا نورد بننے والے چھ افراد ماسکو کے نواح ميں واقع ايک گودام ميں پانچ سو بيس دن پر مشتمل ايک ايسا سفر شروع کرنے والے ہيں جو مريخ تک جانے کي ہو بہو نقل ہو گا۔ ديکھا يہ جائے گا کہ وہ اس دوران شديد نفسياتي دباؤ سے کيسے نمٹتے ہيں؟
http://www.bbc.co.uk/worldservice/as...rs500_226i.jpg
کہتے ہيں کہ انساني تہذيب سے لاکھوں ميل دور خلا ميں کوئي آپ کي چيخ و پکار نہيں سن سکتا۔

ليکن روسي دارالحکومت ماسکو کے نواح ميں واقع مذکورہ گودام کے بارے ميں ايسا کہنا شايد درست نہ ہو اگرچہ اس گودام ميں بھي ايک تجربے کے ليے نظام شمسي کے سفر کے دوران پيدا ہونے والي ايسي ہي گھٹن اور تنگي پيدا کي جائے گي جو کلاسٹروفوبيا کا شکار ہونے والي مريض کو محسوس ہوتي ہے۔

تين جون سے شروع ہونے والے ’مريخ پانچ سو‘ نامي منصوبے کے تحت ’متوقع خلائي عملے‘ کے چھ ارکان مريخ کے پانچ سو بيس دن کے سفر کي نقل کريں گے۔

اس تجرباتي سفر پر جانے والے چھ افراد ميں تين روسي، ايک چيني، ايک فرانسيسي اور ايک اطالوي شہري شامل ہيں۔ سفر کے دوران يہ لوگ اپنے روز مرہ کے معمولات اور کام اسي طرح سے انجام ديں گے جيسے حقيقي خلائي سفر پر جانے والے خلا باز انجام ديتے ہيں۔


يہ سيموليٹر ساڑھے پانچ سو مکعب ميٹر رقبے پر مشتمل ہے

يہ لوگ دن ميں آٹھ گھنٹے سائنسي تجربات ميں گزاريں گے جب کہ ان کے پاس تفريح اور سونے کے ليے بھي آٹھ، آٹھ گھنٹے کا وقت ہوگا۔
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/...0_nocredit.jpg
يورپي خلائي ايجنسي اور روس کے بائيو ميڈيکل مسائل کے ادارے نے اميد ظاہر کي ہے کہ جہاں اس منصوبے سے اصل مشن کي کارکردگي کے بارے ميں اندازہ لگانا ممکن ہوگا وہيں سب سے اہم تجزيہ اس بات کا ہو گا کہ ان افراد پر اس سفر کا کيا نفسياتي اثر ہوگا۔

اس تجربے ميں شامل عملے کي نگراني کے ليے چوبيس گھنٹے کيمرے کام کريں گے تاہم عملے اور مشن کنٹرول کے درميان رابطے ميں بيس منٹ کا فرق آئے گا تاکہ خلا سے زمين تک سگنل پہنچنے کي مدت جيسا احساس برقرار رہے۔

ساڑھے پانچ سو مکعب ميٹر بڑے سيموليٹر ميں رہائش پذير ان افراد کو ٹيليفون، انٹرنيٹ يا قدرتي روشني تک رسائي نہيں ہوگي اور وہ نہ صرف ري سائيکلڈ ہوا ميں سانس ليں گے بلکہ انہيں دس دن ميں ايک بار نہانے کي اجازت ہوگي۔ تاہم وہ بے وزني کي کيفيت ميں نہيں رہيں گے۔


تجربے ميں شامل افراد کا چناؤ ديکھ بھال کر کيا گيا ہے

ماہرين کے مطابق ان حالات ميں نہ صرف عملے کے ارکان کي ذہني حالت اور ان کي ايک گروہ ميں رہنے کي صلاحيت کھل کر سامنے آئے گي۔

خلا کا سفر پاپ کلچر کا اہم حصہ رہا ہے۔ چاہے وہ سنہ 2001 ميں سٹينلے کيوبرک کي ’سپيس اوڈيسي‘ ہو يا آندرے تارکووسکي کي سوليرس، ڈنکن جونز کي ايوارڈ يافتہ سائنس فکشن فلم مون ہو يا جونز کے والد ڈيوڈ بوئي کےگانے ’سپيس اوڈيٹي‘ سب ہي ميں تنہائي اور دوسروں سے کٹ جانے کے خيالات کي ترويج کے ليے خلائي سفر کے استعارے کو استعمال کيا گيا ہے۔

ليکن جہاں آرٹ اس تجربے کي بہت روشن تصوير پيش کرتا ہے وہيں يہ پروگرام چلانے والے سائنسدانوں کے نزديک حقيقي زندگي اس سے کہيں مختلف ہوگي۔

يورپ کے خلائي تحقيق اور ٹيکنالوجي کے مرکز ميں ’لائف سائنس‘ کے شعبے کے سربراہ پيٹرک سنڈ بلاڈ کا کہنا ہے کہ اس تجربے ميں شامل افراد کا انتخاب ديکھ بھال کر کيا گيا ہے اور اس بات کا خيال رکھا گيا ہے کہ وہ مضبوط اعصاب کے مالک اور مشن کا سامنا کرنے کے ليے پرعزم ہوں۔

ان کا يہ بھي ماننا ہے کہ اس مشن سے حاصل ہونے والي معلومات نہ صرف مريخ کے سفر کے حوالے سے انتہائي اہم ہوں گي بلکہ ان سے انساني نفسيات کو جاننے ميں بھي مدد ملے گي۔ پيٹرک سنڈ بلاڈ کے مطابق اس منصوبے کي اصل کاميابي يہ ہے کہ ہم وہ معلومات بھي حاصل کر سکيں گے جو کسي ديگر طريقے سے ملنا بہت مشکل تھيں۔’ہم چوبيس گھنٹے ان کي نگراني کر سکتے ہيں اور يہ نگراني کسي بھي طرح کے دوسرے حالات ميں کرنا بہت مشکل ہوتا‘۔
http://www.bbc.co.uk/worldservice/as...p_226x170b.jpg

مريخ کے سفر کي اس نقل ميں چھ افراد شريک ہوں گے

اس بارے ميں تو مشکل سے ہي کسي کو شک ہوگا کہ اس مشن ميں شريک افراد کو شديد دباؤ کا سامنا ہوگا۔

گلاسگو يونيورسٹي کے معاشرتي نفسيات دان پروفيسر پيڈي او ڈونل اس تجربے پر مخمصے کا شکار ہيں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اس مشن کا سب سے اہم نقطہ مشن کے آغاز کے چھ سے آٹھ ماہ بعد آئے گا جب عملے کے درميان پيدا ہونے والا ممکنہ تناؤ تنازعے کي شکل اختيار کر سکتا ہے‘۔

ان کا کہنا ہے کہ مشن کے عملے کو درپيش بڑے خطرات ميں بوريت، عملے کے درميان ايسے مثبت يا منفي جذباتي تعلق کي تشکيل جس سے ان کي پيشہ وارانہ صلاحيتيں متاثر ہوں اور سب سے خطرناک عملے کے ارکان کي معاشرتي گروہوں ميں تقسيم ہے۔

پروفيسر پيڈي او ڈونل کا کہنا ہے کہ ’ان سب سے نمٹنے کا طريقہ ايک کھلے ذہن کے رہنما کي موجودگي، کام کي سادہ تقسيم اور سخت نظم و ضبط ہے‘۔ ان کا ماننا ہے کہ اپنے چاہنے والوں سے عليحدگي عملے کے ارکان کے ليے شديد نفسياتي دباؤ کا باعث ہوگي۔
http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/...0_nocredit.jpg

تجربے کے دوران گھٹن اور تنگي جيسے حالات پيدا کرنے کي کوشش کي جائے گي

ليکن ان کا يہ بھي کہنا ہے کہ دو عوامل ان افراد کے حق ميں جائيں گے۔ ايک تو يہ کہ عملے کے ارکان سائنسدان ہيں جو عموماً زيادہ گھلنے ملنے والے نہيں ہوتے اور عملي شخصيت کے حامل ہوتے ہيں جبکہ دوسري بات يہ کہ وہ جانتے ہيں کہ کيمرے ان کي نگراني کر رہے ہيں کيونکہ جب آپ پر نظر رکھي جائے تو آپ قوانين کي پاسداري کرتے ہيں‘۔

مريخ پر انساني مشن کے حامي اور خلائي سائنسدان ڈاکٹر ميگي پوکوک کا کہنا ہے کہ يہ تجربہ بہت اہم ہے ليکن انہيں خدشہ ہے کہ اصل خلائي سفر اور اس تجربے ميں بنيادي فرق عملے ميں جوش کي کمي ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’جب آپ حقيقت ميں مريخ پر جا رہے ہوں گے تو ميرے نزديک کم مسائل ہوں گے۔ ليکن خطرہ يہ ہے کہ جب آپ يہ جانتے ہيں کہ آپ ماسکو کے ايک گودام ميں ہيں تو آپ سوچنا شروع کر ديتے ہيں کہ مجھے کوئي فرق نہيں پڑتا‘۔

تاہم چاہے جو بھي ہو اگر کبھي اس سرخ سيارے پر کوئي مشن جاتا ہے تو يہ چھ افراد يہ سوچنے ميں حق بجانب ہوں گے کہ وہ اس مشن کا ايک اہم حصہ ہيں اور صرف يہي خيال انہيں پانچ سو بيس دن تک پرجوش رکھنے کے ليے کافي ہے۔

For furthe details pl z visit.
http://www.bbc.co.uk/urdu/science/20..._mission.shtml


All times are GMT +5. The time now is 06:35 AM.

Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.