BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan

BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan (http://bzupages.com/)
-   Daily News And halat-e-hazra (http://bzupages.com/15-daily-news-halat-e-hazra/)
-   -   Qadyani Mission... (http://bzupages.com/f15/qadyani-mission-10051/)

Raheel 02-06-2010 12:24 PM

Qadyani Mission...
 
2 Attachment(s)
قاديانيوں نے پورے برطانيہ اور پوري دنيا ميں خود کومسلمان کہلوانے کے علاوہ قاديانيت کو فروغ دينے کے لئے ايک بار پھر اپني تبليغي سر گر ميا ںاچانک تيز کر دي ہيں ،قابل ذکر بات يہ ہے کہ بر طانيہ ميں قادياني گروہ نے بسوںپر اشتہاري مہم اور گھر گھرخطوط اور دعوتي پيغامات کا سلسلہ شروع کيا ، بعض بے روزگار اور حالات کے ستائے ہوئے پاکستاني نوجوان طلبہ قاديانيوں کے لئے لقمہ تر ہيں ، قادياني پريشان حال نوجوانوں کي تلاش ميں رہتے ہيں اورجب بھي موقع ملتا ہے تو ان کو انتہائي چالاکي کے ساتھ اپنے دام ميں پھنسانے کي کوشش کرتے ہيں۔ قادياني گروہ کے نام نہاد خليفہ کے اعلان کے مطابق کي مسلمانوںکو پوري دنياميں قادياني بنانے کي اس سال سب سے بڑي مہم ہے۔اس وقت برطانيہ ميں قادياني اشتہاري مہم کو کامياب کر انے ميںختم نبوت کے باغي اور قاديانيوں کي کمر کومضبوط کر نے والي بد نام زمانہ مشروب ساز فيکٹري شيزان قادياني نبوت کا اقتصادي يونٹ اور ديگر مصنوعات پيش پيش ہے ، يہ کمپنياں کم قيمت ميںاپني مصنوعات بيچ کر جھوٹي نبوت کي گاڑي کےلئے پيٹرول فرہم کر تي ہيں،شہر کراچي بھي پچھلے دوسال سے قاديانيوں کي تبليغي سرگرميوں کا مر کز بنا ہوا ہے اور قاديانيوں کي يہ نئي حکمت عملي سامنے آئي ہے کہ قادياني گروہ کي خواتين تنظيم لجنہ اما ءاﷲ کي صدر کراچي ا مة الباري ناصر، ثمينا SaddarNorth karach ،Saddar-e-sector 11 and 10 کي رخسانہ ظہير,فرحت Secratry Chanda Membary خوا تين ميں کام کو وسعت دينے کے لئے شہر بھر ميں نہايت فعال کر دار ادا کر رہي ہيں ۔ آپ کوکچھ اندازہ ہوگيا ہوگا کہ مسئلہ کي نوعيت کيا ہے اور معاملات کہا تک پہنچ چکے ہيں؟ پيشتر حضرات يہ کہہ ديتے ہيں کہ ہميں توان باتوںکا علم ہي نہيں ليکن ان حضرات کا نہ جاننا بھي ہماري ذمہ داري ہے ؟کيا يہ بھي ہما را قصور ہے؟ قابل افسوس امر تويہ ہے کہ اب بھي پاکستان ميں رہتے ہوئے وہ ان امور سے واقف نہيں ہيں ، مير ا ان سے التماس ہے کہ خدا کے لئے آنکھيں کھولئے اور اپني ذمہ داري کا احساس کيجيے ۔ راقم نے جب اپنے پچھلے کالم ميں کرچي ميں قاديانيوں کي غيرآئيني سرگرميوں کي نشاندھي کي توفون آنے لگے موصوف اپنے آپ کوپاکستان کي کسي ايجنسي سے وابستہ بتاتے ہيں،آئندہ بھي ہم حکومت کوياد دہاني کر واتے رہيں گے ۔ ہوسکتا ہے ارباب حکومت اپني ايجنسيوں سے بے خبر ہوں ۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان ايجنسيوں کولگام ڈالے، ہماري تحريک ختم نبوت کم و پيش ايک صدي سے جاري ہے، پاکستان ميں کئي حکومتيں آئي اورچلي گئيں ا لحمداﷲہماري تحريک رواں دواںہے۔ قاديانيوں کي موجودہ شر انگيزي ميں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے مگر تحفظ ختم نبوت کا دم بھرنے والے ہمارے علماءکرام ہاتھ پر ہاتھ رکھے کسي معجزہ کے منتظر ہيں۔ معلوم نہيں ہماري غيرت و حميت کب جاگے گي؟ نبي آخر الزماں رسول اﷲ ا پر مرمٹنے کا دعويٰ کر کے سياست کي روٹي سيکنے والے عشاق رسول ا کو تو جيسے سانپ سونگھ گيا ہے، ان کي بولتي بند ہے۔ ان عاشقان کي بے حسي کا ےہي حشر رہا تو رحمت اللعالمين ا اور اسلام و پاکستان کے بدترين دشمن قادياني اپنے زہريلے تير سے ہمارے جسم و روح کو چھلني کرتے رہيں گے اور اس اہم فريضہ سے ہماري عدم توجہي و بے اعتنائي پر زمانہ ہنسے گا۔ ايک دور تھا عقيدہ تحفظ ختم نبوت کا کام کر نے والي جما عتيں کم تھي ليکن ان حضرات نے اپني ذمہ داريوں کو خوش اسلوبي کے ساتھ نبھايا، ختم نبوت کا عقيدہ رکھنا الگ بات اور ذمہ داري الگ بات ہے، عقيدہ پر ہم قائم ہيں، ليکن ذمہ داري کے ضمن ميںہم اپناکردار خوش اسلوبي سے ادا نہيں کر رہے ہيں ۔راقم قاديانيوں کي ايک اور گستاخي اور شر انگيزي کا پردہ فاش کرنے سے قبل قارئين کو بتاديں کہ امت مسلمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حضرت سيدالمرسلين خاتم النبيين ا کي تربيت يافتہ جماعت جن کو اصحاب رسول ا کے مقدس اور محترم لقب سے ياد کيا جاتا ہے اس کائنات ميں انبياءعليہم السلام کے بعد سب سے معزز و مکرم ہيں، اس مقام و مرتبہ تک نہ کوئي پہنچ سکا ہے اور نہ ہي کوئي پہنچ سکتا ہے۔
” صحابہ کرام ث اپنے بعد آنے والے تمام ہي (طبقوں) سے افضل ہيں۔“ ان اصحاب رسول اﷲ ميں بھي حضرت ابو بکر صديق ص کے درجہ کو کوئي نہيں پہنچ سکتا، کيونکہ خود اﷲ کے رسول ا کا فرمان ہے: ” اس امت ميں نبي کے بعد سب سے افضل ابوبکر ہيں۔“
آنحضرت ا کے مرض و فات سے متعلق ےہ روايت کافي مشہور ہے کہ ايک دن حضرت بلال ص حضورنبي کريم ا کے پاس تشريف لائے تو آپ ا نے فرمايا: ابوبکر صديق ص کو حکم دو کہ وہ نماز پڑھائيں۔ اس پر حضرت عائشہ صديقہ رضي اﷲ تعاليٰ عنہا نے فرمايا: يا رسول اﷲ حضرت ابوبکر صديق ص تو بہت غمزدہ ہيں جب وہ آپ کي جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگوں تک آواز نہيں پہنچ سکے گي يا لوگ ان کي آواز نہ سن سکيں گے۔ حضور ا نے دوسري بار بھي ےہي حکم ديا کہ ابوبکر صديق ص سے کہو لوگوں کو نماز پڑھائيں۔ اس کے بعد حضرت عائشہ رضي اﷲتعاليٰ عنہا حضرت حفصہ رضي اﷲ تعاليٰ عنہا کے پاس گئيں اور کہنے لگيں کہ تم ذرا حضور ا سے کہو کہ ابوبکر صديق ص تو بہت غمزدہ ہيں اگر آپ کي جگہ کھڑے ہوں گے تو لوگ ان کي آواز نہ سن سکيں گے اس ليے آپ عمر بن الخطاب ص کو حکم ديتے تو ٹھيک تھا۔ حضرت حفصہ رضي اﷲ تعاليٰ عنہا فوراً حضورا کے پاس آئيں اور حضرت عائشہ صديقہ رضي اﷲ تعاليٰ عنہا کي تجويز کودوہرايا ۔ اس پر حضور اکرم ا نے سخت ناراضگي کا اظہار فرمايا اور کہا تم سب کي سب يوسف کي ساتھي ہو ( برادران يوسف ں) پھر تيسري مرتبہ فرمايا ابوبکر صديق ص کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائيں۔
صحابہ کرام ث نبي اکرم ا کي موجودگي ميں ہي حضرت ابوبکر صديق ص کو سب سے افضل سمجھتے تھے۔ چنانچہ بخاري شريف ميں حضرت ابن عمر ص کي روايت موجود ہے ” ہم لوگ حضرت ابوبکر صديق ص کے برابر يا مقابل کسي اور کو نہيں سمجھتے تھے۔ ان کے بعد حضرت عمر ص پھر عثمان غني ص، حضرت علي ص اور ان کے بعد ديگر صحابہ کرام۔ ےہي عقيدہ امت مسلمہ کا ہے۔ مگر قاديانيوں کي جرا ¿ت ديکھيں کہ اُنہوں نے مرزا غلام احمد قادياني کے ساتھيوں کو صحابہ لکھنا شروع کرديا ہے۔ اس سلسلے ميں قاديانيوں کي سالانہ تقريب سے متعلق جو اشتہار شائع ہوا ہے اس کو بطور نمونہ ديکھا جاسکتا ہے۔
ےہ اشتہار 27، 26اور 28دسمبر 2009ءکو قاديان ميں ہونے والے پروگرام کي تفصيل پر مشتمل ہے۔ پروگرام کي فہرست 8 پر ےہ عبارت تحرير ہے۔
” سيرت صحابہ رضي اﷲ عنہم (سيدنا حضرت ابوبکر صديق رضي اﷲ عنہ و سيدنا حضرت مولانا حکيم نور الدين صاحب رضي اﷲ عنہ“
قاديانيوں کي اس ذليل ترين حرکت پر کسي بھي اہل ايمان کا خون کھول اُٹھے گا۔ مرزائيوں کے باطل عقيدہ سے عامة المسلمين کو باخبر نہ کرنا اور اسے يوں ہي نظر انداز کردينا اپني ذمہ داري سے راہ فرار اختيار کرنے کے مترادف ہے۔ حضرت ابوبکر صديق ص کے نام کے ساتھ حکيم نور الدين کا نام لکھ کر قاديانيوں نے جو پيغام ديا ہے اس پر تمام امت مسلمہ کے علماءو دانشوران کو سنجيدگي سے غور کرنا چاہئے کيونکہ بسا اوقات جن باتوں کو ہم مصلحت سمجھ کر نظر انداز کرديتے ہيں وہ باتيں کبھي کبھي خطرناک مسئلہ کي شکل اختيار کرليتي ہيں۔ اصحاب رسول ا کا جو مقام و مرتبہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگايا جاسکتا ہے کہ خود نبي کريم ا کا ارشاد ہے:
جو ميرے صحابہ سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ گويا مجھ سے بغض رکھتا ہے اس کے لئے لازم ہے کہ وہ صحابہ کرام ث سے محبت کرے اور ےہ ايمان والوں کے لئے ممکن نہيں کہ ان سے محبت نہ کرے۔“
قادياني اپنے باطل عقيدہ کے تحت اپنے دين و مذہب کا نام الگ رکھ ليں اور ديگر مذاہب کي طرح اس گمراہ کن مذہب ( فتنہ قادياني) کي تشہير کريں تو کسي کو بھي اعتراض کا حق حاصل نہيں ہوگا مگر ا سلامي اصطلاحات کا استعمال قاديانيت کي تبليغ کے لئے ہو ےہ قطعي ناقابل برداشت ہے۔ چونکہ قادياني پاکستان اورمسلم امہ دونوں کے غدار ہيں اس لئے ہم مرزائيوں کي اسلام اور انسانيت مخالف سرگرميوں کو ہرگز کامياب نہيں ہونے ديں گے۔ انشاءاللّٰہ تعاليٰ العزيز ﴾ احقر سہيل باوا﴿لندن




Attachment 16982

Attachment 16983


All times are GMT +5. The time now is 08:06 PM.

Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.