BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan

Go Back   HOME > Welcome to all the Students > Islam
Islam Full of Islamic Stuff



Reply
 
Thread Tools Rate Thread Display Modes
Old 25-11-2011, 02:17 PM   #1
thecool
Lightbulb محرم میں سوگ اور ماتم

محرم میں سوگ اور ماتم
شرعی اعتبار سے سو گ کرنا صرف چند صورتوں میں عورتوں کے حق میں ثابت ہے اور وہ يہ ہیں:
(1)جس عورت کو اس کے شوہر نے طلاق بائن (ایسی طلاق جس میں نکاح ختم ہوجاتا ہے) دیدی ہو اس پرعدت کے زمانہ میں سوگ کرنا واجب ہے ۔عدت ختم ہونے کے بعد واجب نہیں بلکہ جائز بھی نہیں۔
(2)جس عورت کا خاوند فوت ہوگیا ہو اس پر عدت کے زمانہ میں سوگ کرنا واجب ہے عدت کے بعد واجب نہیں بلکہ جائز بھی ۔
(3)شوہر کے علاوہ کسی قریبی رشتہ دار(باپ بيٹے وغیرہ) کے فوت ہونے پر صرف تین دن تک عورت کو سوگ کرنے کی اجازت ہے واجب اور ضروری نہیں تین دن کے بعد يہ اجازت بھی نہیں۔
اس کے علاوہ اورکسی موقعہ پر عورت کو سوگ کرنے کی اجازت نہیں اورمرد کو تو سوگ کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں اور شرعی سوگ کاطریقہ يہ ہے کہ عورت اتنے عرصہ میں ایسے کپڑے نہ پہننے اور ایسا رنگ ڈھنگ اختیار نہ کرے جس سے مردوں کو کشش اور میلان ہوتا ہو۔ خوشبو ، سرمہ، مہندی اور دوسری زیب و زینت اور بناؤ سنگھار کی چیزیں چھوڑدے۔ اس کے علاوہ اپنی طرف سے سوگ کے طریقے اختیار کرنا جائز نہیں مثلاً غم کے اظہار کےلئے مخصوص رنگوں کے (مثلا کالے) کپڑے پہننا وغیرہ۔
حدیث: حضرت ام سلمہؓ حضور اکرم ﷺ نے نقل کرتی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جس عورت کا شوہر وفات پاگیا وہ عدت گزرنے تک عصفر سے رنگا ہوا اور خوشبو والی مٹی سے رنگا ہوا کپڑا اور خضاب بھی نہ لگائے اور سرمہ نہ لگائے۔ (مشکوة ص289بحوالہ ابوداود، نسائی )
حدیث: حضرت ابو سلمہؓ کی صاحبزادی حضرت زینت ؓ نے بیان فرمایا کہ جب ام المومنین حضرت ام حبیبہؓ کو(ان کے والد) حضرت ابو سفیانؓ کی موت کی خبر پہنچی تو انہوں نے تیسرے دن خوشبو منگائی جو زردرنگ کی تھی اور اپنے بازروں اور رخساروں پر ملی اور فرمایاکہ مجھے اس کی ضرورت نہ تھی (لیکن اس ڈر سے کہ کہیں میں تین دن سے زیادہ سوگ کرنے والی عورتوں میں شمار نہ ہو جا میں خوشبو لگائی ) میں نبی کریمﷺ کو فرماتے ہو ئے سنا ہے کہ ” ایسی عورت کے لئے جو اﷲ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو يہ حلال نہیں ہے (کسی کے فوت ہونے پر) تین دن رات سے زیادہ سوگ کرے سوائے شوہر کے کہ اس (کی موت ہو جانے) پر چار مہینہ دس دن سوگ کرے ( صحيح مسلم)
فائدہ:
حضر ت حسن وحسینؓ کے نانا جان اور حضرت فاطمہؓ کے والد ماجد حضورﷺ نے تو فرمایا کہ جو عورت اﷲ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو اس کےلئے حلال نہیں کہ شوہر کے علاوہ کسی بھی شخص کی وفات پر (خواہ کتنا بڑا بزرگ ہی کیوں نہ ہو) تین دن سے زیادہ سوگ کرے، پھر تعجب کی بات ہے کہ حضرت فاطمہؓ اور حضرت حسن و حسینؓ سے محبت کے دعوی ہوتے ہوئے 1400 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی سوگ ہو رہا ہے کہ حضرت حسن و حسین اپنے نانا جان ﷺ کے ارشادات اور احکام کے خلا ف چلنے والوں سے کيسے خوش ہوں گے؟
ذرا سوچئے اور غور کيجئے يہ کیسا سوگ ہے
کہ جس میں اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت ہو اور اس میں اتنی وعید ہو کہ اﷲ اور آخرت پر ایمان رکھنے کے عقیدہ کو (جو کہ ایمان کی بنیاد ہے ) اس کے ساتھ وابستہ کر دیا گیا ہو؟
اس تفصیل کی روسنی میں وہ حضرات اپنا جائزہ لیں جو محرم میں حضرت حسین ؓ کی شہادت کے غم میں مختلف من گھڑت رسمیں اور سوگ کرتے ہیں اور يہ سمجھتے اور کہتے ہیں کہ ہم تو حضرت حسینؓ کی یاد میں يہ سوگ کرتے ہیں جبکہ شریعت مطہرہ نےکسی ايسے دن یا مہینہ کے منانے کے اجازت نہیں دی جو اس طرح کے رنج وغم کے اظہار یا رونے دھونے کے مظاہرہ کے لئے مخصوص ہو، بلکہ اسلام میں کسی بڑے سے بڑے آدمی کی موت و حیات یا شخص حالات کو مقصود و بنیاد بنا کر غمی وخوشی کو کوئی دن منانے کا تصور نہیں ہے۔ حضرت حسینؓ کی شہادت کا واقعہ اگرچہ انتہائی المناک ہے مگر لوگوں کے ذہنوں میں يہ غلط بات بیٹھی ہوئی ہے کہ دنیا میں حضرت حسین ؓ کی شہادت اور کوئی سانحہ پیش نہیں آیا حالانکہ دنیا میں اس سے بدرجہا زیادہ مظلومیت کے بے شمار انوہناک واقعات ہیں۔ اور اسلام میں اگر يہ غم کے دن منانے کی رسم چلے تو ايک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ انبیاءکرام ؑ ہیں جن کی پیدائش سے لیکر شہادت اور وفات تک دنیا میں پیش آنے والے مصائب وتکالیف کی ايک لمبی فہرست ہے، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں سینکڑوں واقعات انبیا ؑ کے مصايب و تکالیف سے متعلق موجود ہیں۔
نوحؑ کا قصہ ہو یا ابراہیم ؑ کا،یعقوبؑ کا ہو یا موسیؑ کا ، یونس ؑ کا ہو یا لوط ؑ کا، ہر ايک واقعہ تکلیفوں کے بے شمار انبار نظر آئیں گے۔انبیاء کے بعد خاتم الانبیائﷺ کی حیا ت طیبہ کو ديکھا جائے تو آپ کی زندگی کاکوئی دن نہیں ہر گھنٹہ اور ہر ساعت ولمحہ دنیا کی خاطر تکلیفوں، امت کے دوروغم اور آخرت کی فکر میں مصروف نظر آئے گا۔ آنحضرت ﷺ کے بعد تقریباً ڈیڑھ لاکھ صحابہ کرام ؓ وہ ہیں جن میں سے ہر ايک در حقیقت رسول اﷲ ﷺ کا زندہ معجزہ ہے ۔ اور يہ سلسلہ چل پڑے تو پھر صحابہ کرام ؓ کے بعد امت کے اکابر ،اولیاءاﷲ، علما و مشائخؒ پر نظر ڈالی جائے جو کروڑوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہےں۔ ان حضرات کو دین کی خاطر پیش آنے والے مصائب ، تکالیف اور مشقتوں کا ايک طویل باب ہے جن کو سن کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔اوراگر يہ طے کر لیا جائے کہ سبھی کے یاد گاری دن منائے جائیں تو سال بھر میں ايک دن بھی یاد گار منانے سے خالی نہیں رہے گا بلکہ ہر دن کے ہر گھنٹہ میں کئی کئی یادگاریں منانی پڑیں گی ؟ ان کی یا دگار اصل يہی ہے کہ ان سے عبرت اور سبق حاصل کرکے اپنی آخرت کی تیاری کی جائے ۔

  Reply With Quote
Reply

Tags
میں, ماتم, مجرم, اور, سنگ

Thread Tools Search this Thread
Search this Thread:

Advanced Search
Display Modes Rate This Thread
Rate This Thread:

 
 

Best view in Firefox
Almuslimeen.info | BZU Multan | Dedicated server hosting
Note: All trademarks and copyrights held by respective owners. We will take action against any copyright violation if it is proved to us.

All times are GMT +5. The time now is 01:59 PM.


Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.