ملک میں ہے ہر طرف ، لُوٹ کھسوٹ چور بازاری
ہر آدمی ڈھونڈ رہا ہے، کرنے کو نوکری سرکاری
کاروبار میں کیا رکھا ہے، بس ٹیکسوں کی بھر مار ہے
نوکری میں تو لگ جاتی ہے، اچھی بھلی دیہاڑی
مرغ گوشت تو کھیل رہ گیا ہے، اب امیروں کا
غریب تنگ آگیا ہے، کھا کھا کے دال اور ترکاری
لے کر قرضے بنا لے ہیں، بنک بیلنس فارن میں
سود کی چکی میں پِس رہی ہے، اب قوم ساری
بھول گئی ہے قوم، عظیم ہستیوں کے کارنامے
چُن لیے ہیں ہیرو، جو کھیل کے ہیں کھلاڑی
نظام اب ایسا ہے سنی جاتی ہے، صرف اسی کی بات
اباجان ہوں فوج میں یا ماموں جی ہوں پٹواری
کھلتے ہوئے یہ پھول، جو بنیں گے قوم کے معمار
پی پی کے ہیروئن بن رہے ہیں ، جہاز اور جواری
قائد اعظم کے فرمان، ہورہے ہیں سرِ عام پامال
رشوت خوری پھیلی ہے، ملک میں بن کے بیماری
نوجواں اُکتا گئے ہیں ، دیکھ کر نِت نئی پالیسیاں
تعلیم کے بدلے ملتی ہے، انعام میں بے روزگاری
کیا دیا سیاستدانوں نے، ملک کو اتنے سالوں میں
الیکشن کے دنوں میں ناچتے ہیں ، بن کے مداری