BZU PAGES: Find Presentations, Reports, Student's Assignments and Daily Discussion; Bahauddin Zakariya University Multan

Go Back   HOME > Welcome to all the Students > Islam
Islam Full of Islamic Stuff



Reply
 
Thread Tools Rate Thread Display Modes
Old 25-11-2011, 01:52 PM   #1
thecool
Lovely کيا محرم نحوست کا مہينہ ہے ؟؟؟

بعض لوگ اس مہینہ کو نحوست کا مہینہ سمجھتے ہیں۔زمانہ جاہلیت میں لوگ بعض دنوں بعض تاریخوں اوربعض جانوروں یا انسانوں میں نحوست سمجھتے تھے خاص کر عورت، گھوڑے اور مکان میں نحوست کا زیادہ اعتقاد رکھتے تھے اور آج کل بعض مہینوں (مثلاً محرم ،صفر وغیرہ) اور بعض دنوں، تاریخوں اور جگہوں میں نحوست سمجھی جاتی ہے خاص طور پر جس تاریخ یا جس جگہ میں کوئی حادثہ ، ہلاکت یا کوئی نقصان اورغمی کا واقعہ پیش آجائے اس کو منحوس سمجھاجاتا ہے ،اور واقعہ کربلا کے محرم کے مہینہ میں پیش آجانے کی وجہ سے اسی بنیاد پر محرم کے مہینہ کو بہت سے لوگ منحوس خیال کرتے ہیں يہاں تک کہ جو بچہ محرم کے مہینہ میں پیدا ہوجائے اس کو بھی منحوس خیال کیا جاتا ہے ۔ جبکہ اسلام کے اصولوں اور رسول اﷲ ﷺ کی احادیث سے ثابت ہے کہ کوئی زمانہ یا دن تاریخ اپنی ذات میں منحوس نہیں ہے،غمی کا واقعہ پیش آنے سے زمانہ منحوس نہیں بن جاتا ، اور زمانہ تو اﷲ تعالیٰ کی مخلوق ہے اس کی طرف نحوست یا برائی منسوب کرنا گناہ ہے احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ ايک حدیث قدسی میں ہے :۔
نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ اﷲ تعالی فرماتے ہیں کہ بنی آدم مجھے ایذاء دیتا ہے ( یعنی میری شان کے خلاف بات کہتا ہے اور وہ اس طرح) کہ وہ زمانہ و برا بھلا کہتا ہے حالانکہ زمانہ میں ہوں (یعنی زمانہ ميرے تابع اور ماتحت ہے) میرے قبضہ قدرت میں تمام حالات اور زمانے ہیں میں ہی رات ودن کو پلٹتا(کم زیادہ کرتا) ہوں ۔
(بخاری، مسلم، ابو داود، موطا امام مالک، مشکوة ص13)
فائدہ:
زمانہ بذات خودکوئی چیز نہیں وہ تو اﷲ تعالیٰ کے حکم سے وجود میں آیا ہے اوراسی کے حکم سے چلتا ہے، نحوست اگر ہے تو انسان کی بد اعمالیوں یا اپنے خیالات کی بنیاد پر ہے ۔ اول محرم کا مہینہ خود فضلیت والا مہینہ ہےاوراس میں کوئی نحوست نہیں ہے دوسرے حضر حسین ؓ کی شہادت کی وجہ سے اس مہینہ کو غمی یا نحوست کا مہینہ سمجھنے سے يہ لازم آتا ہے کہ نعوذ باﷲ شہادت کوئی بری یا منحوس چیز ہے جبکہ شرعی اعتبار سے شہادت ايک عظیم سعادت والا عمل ہے جو ہرکس وناکس کو بآسانی میسر نہیں آتا، اور شہادت ایسی عظیم سعادت اور دولت ہے جس کی تمنا خود اپنے لئے محمد مصطفےٰﷺ نے بھی کی ہے اور امت کو بھی اس کی ترغیب دی ہے اور شہید کے لئے بڑے اجروانعام ، اعزاز و اکرام اور بےشمار نعمتوں کی خوشخبری سنائی ہے ۔
شہادت کے فضائل
آیت: ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اﷲ اموات، بل احیاءولکن لا تشعرون (البقرہ)
ترجمہ: اور جو لوگ اس کی راہ میں قتل کئے جاتے ہیں ان کی نسبت یوں بھی مت کہو کہ وہ (معمولی مردوں کی طرح) مردے ہیں بلکہ وہ تو (ايک ممتار حیات کے ساتھ) زندہ ہے لیکن تم (ان) حواس سے (اس حیات کا) ادارک نہیں کر سکتے۔
آیت: ولا تحسبن الذین قتلوا فی سبیل اﷲ امواتا، بل احیاءعند ربھم یرزقون۔ فرحین بما اتا ہم اﷲ من فضلہ۔(آل عمران)
ترجمہ: اور جو اﷲ کے راستے میں شہید ہو جائیں ان کو مردے مت خیال کرو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے مقرب ہیں ان کو رزق ملتا ہے وہ اﷲ کے فضل میں سے دئيے ہوئے پر خوش ہوتے ہیں۔
ان آیات میں اﷲ تعالی نے شہیدوں کی کئی فضلتیں ذکر فرمائی ہيں۔ ايک يہ کہ شہیدوں کو شہادت کے بعد برزخ میں ہمیشہ کی امتیازی زندگی عطا ہوتی ہے تم ان کو عام مردوں کی طرح مردہ نہ خیا ل کرو دوسری فضلیت يہ ذکر ہوئی کہ شہید اپنے رب کے مقرب ہیں ان کو خصوصی قرب حاصل ہوتا ہے۔تیسری فضلیت يہ ذکر ہوئی کہ شہیدوں کو رزق عطا ہوتا ہے اس پر خوش ہوتے ہیں يہ روحانی رزق يہ یعنی جسمانی و روحانی دونوں قسم کا رزق ملتے ہیں۔ یاد رہے شہید کو شہادت کے بعد جو زندگی عطا ہوتی ہے يہ صرف روح کی زندگی نہیں ہے بلکہ روح کا تعلق جسم کے ساتھ بھی خاص درجہ کا دوسروں سے امتیازی ہوتا ہے ورنہ تو ان کو مردہ کہنے کی ممانعت کو کائی مطلب نہیں کیونکہ روح تو تمام مردوں ہی کی زندہ ہے۔
آیت: ولئن قتلتم فی سبیل اﷲ اومتم لمغفرة من اﷲ ورحمة خیر مما یجمعون (آلعمران)
ترجمہ: اور اگر تم اﷲ کے رساتے میں شہید ہو گئے یا طبعی موت کا شکار ہوئے بہر صورت اﷲ تعالی کی طرف سے حاصل ہونے والی مغفرت اور رحمت (جو اﷲ کے راستے میں حاصل ہوتی ہے) وہ ان چیزوں سے بہتر ہے جو لوگ جمع کرتے ہیں۔
اس آیت میں شہیدوں کو مغفرت اور رحمت حاصل ہونے کی خوشخبری ہے اور اس کا ثبوت ہے کہ دنیا کی مال ودولت اور دوسری چیزوں سے بہتر نعمتیں ان کو حاصل ہوتی ہیں۔
آیت: والذین ھاجروا سبیل اﷲ ثم قتلوا اوماتو الیرزقنہم اﷲ رزقا حسنا، وان اﷲ لھو خیر الرازقین۔ لیدخلنھم مدخلا یرضونہ (الحج)
ترجمہ: اور جنہوں نے اﷲ کے راستے میں ہجرت کی پھر شہید ہوگئے یا طبعی موت کا شکار ہوئے اﷲ تعالیٰ نے ان کو بہترین رزق عطا فرمائے گا اور بیشک اﷲ بہترین رزق دينے والے ہیں۔ اور ان کو ایسی جگہ داخل کرےگا جس کو وہ خود پسند کریں گے۔
اس آیت میں شہید سے دو چیزوں کا وعدہ ہوا ہے ايک بہترین رزق کا دوسرا اپنی پسند کی جگہ یعنی جنت میں داخلہ کا يہ دونوں بہت بڑے اعزاز ہیں۔
آیت: ومن یطع اﷲ والرسول فاولئک مع الذین انعم اﷲ علیھم من النبین والصدیقین والشھداءوالصالحین(نسائ)
ترجمہ: اور جو اﷲاور رسول کی اطاعت کرے گا تو ایسے آدمی ان لوگوں کے ساتھ ہوں کے جن پر اﷲ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء، صدیقین، شہدااور صالحین۔
اس آیت میں اﷲ تعالی نے شہيدوں کی يہ فضلیت بیان فرمائی ہے کہ وہ اﷲ تعالی کے انعام یافتہ لوگوں میں سے ہیں، اور يہ کہ انبیا ءصدیقین کے بعد سب سے بڑھ کر شہیدوں کا مقام و مرتبہ ہے۔
حدیث: لوددت انی اعزوفی سبیل اﷲ فاقتل ثم اغزو فاقتل ثم اغرو فاقتل (بخاری فی الجہاد، مسلم فی الا مارة، نسائی فی الجھاد، ابن ماجہ فی الجہاد، مسند احمد ، دارمی فی الجہادو موطا امام مالک فی الجہاد)
ترجمہ: حضور ﷺ نے فرمایامیںپسند کرتا ہوں کہ میں اﷲ کے راستے میں جہاد کروں اور شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں، پھر زندہ کی جاؤں پھر شہید کیا جاؤں۔
حدیث: ما احد یدخل یحب ان یرجع الی الدنیا، ولہ ما علی الارض من شیئی الا الشہیدیتمنی ان یرجع الی الدنیا فیقتل عشر مرات لما یری من الکرامة (البخاری فی الجہاد، مسلم فی الامارة، ترمذی فی الجہاد، نسائی فی الجہاد ومسند احمد)
ترجمہ: کوئی شخص جنت میں داخل ہونے کے بعد يہ تمنا نہیں کرے گا کہ اس دنیا میں لوٹایا جائے یا دنیا کی کوئی چیز دی جائے سوائے شہید کے کہ وہ تمنا کرےگا کہ وہ دنیا میں لوٹایا جائے اور دس مرتبہ شہید کیا جائے، يہ تمنا وہ (شہید) اپنی تعظیم(اور مقام) ديکھنے کی وجہ سے کرے گا۔
حدیث: من سال اﷲ الشہادة بصدق بلغہ اﷲ منازل الشہدآ ءو ان ما ت علی فراشہ۔(مسلم فی الا مارة ترمذی فی الجہاد، نسائی فی الجہاد، ابو ادؤد فی الصلوة، ابن ماجہ فی الجہاد، دارمی فی الجہاد)
ترجمہ: جس نے سچے دل کے ساتھ اﷲتعالی سے شہادة مانگی اﷲ تعالی اسے شہیدوں کے مقام تک پہنچا دے گا اگرچہ وہ بستر پر مرے ۔
اس کے علاوہ شہید کے بارے میں فضائل بھی احادیث میں آئے ہیں مثلاً:
(1)شہید کے قرض کے علاوہ تمام گناہ بخشش ديئے جاتے ہیں(مسلم)
(2)شہید پر فرشتوں کے پروں کے سايہ ہوتا ہے (بخاری ومسلم)
(3)شہادت پر جنت میں داخلہ کی ضمانت(ایضاً)
(4)شہید سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والوں میں سے ہے(ترمذی)
(5)شہیدوں کی روحیں سبز پرندوں میں داخل کر دی جاتی ہیں وہ جنت کی نہروں پر اترتے ہیں جنت کے میوے کھات ہیں، عرش کے سائے کے نيچے سونے کی قندیلوں پر بيٹھتے ہیں(صحیح مسلم، ابوداؤد و مستدرک)
(6)قبر کے فتنے اور قیامت کے دن کی بے ہوشی سے نجات دی جاتی ہے(نسائی )
(7)اپنے گھر والوں میں سے ستر(70) کی شفاعت کا حق عطا کیا جاتا ہے(ابو داود، بیہقی)
(8)شہید کے پہلے قطرے کے ساتھ بخشش کر دی جاتی ہے ،جنت میں اس کا مقام دکھا دیا جاتا ہے قیامت کے دن کی گھبراہٹ سے امن ديدے جاتا ہے، اس کے سر پروقار کا تاج رکھا جاتا ہے جس کا ايک یاقوت دنیا اور اس کی تمام چیزوں سے بہتر ہے،72حورعین سے اس کی شادی کر دی جاتی ہیں(مسند احمد، ترمذی، مصنف عبدالرزاق، ابن ماجہ)
(9)خون خشک ہونے سے پہلے حور عین کی زیارت کرادی جاتی ہے (ابن ماجہ، ابن ابی شبیہ، مصنف عبدالرزاق)
يہاں شہادت کے چند فضائل ذکر کيے گئے ہیں ورنہ شہید کہ بارے میں بے شمار فضائل آئے ہیں اور جب محرم الحرام عبادت اور عظمت والا مہینہ ہے تو اس مہینہ میں شہادت کی عظمت اس مہینے کی وجہ سےاور بھی زیادہ ہوجاتی ہے، لہٰذا حضرت حسینؓ کی شہادت کی وجہ سے اس مہینہ کو نحوست یا غم کا مہینہ سمجھنا سراسر غلط ہے۔ اگر کوئی شبہ کرے کہ يہ فضائل تو شہید کے لئے ہیں لیکن ہمارے اعتبار سے اس طرح کی شہادت رنج وغم کا باعث ہے لہٰذا ہمیں اس پر سوگ اور ماتم کرنا چاہيے اس کا جواب آگے آرہا ہے۔

Last edited by thecool; 25-11-2011 at 02:14 PM.
  Reply With Quote
Reply

Tags
مہينہ, مجرم, نحوست, کيا, ؟؟؟

Thread Tools Search this Thread
Search this Thread:

Advanced Search
Display Modes Rate This Thread
Rate This Thread:

 
 

Best view in Firefox
Almuslimeen.info | BZU Multan | Dedicated server hosting
Note: All trademarks and copyrights held by respective owners. We will take action against any copyright violation if it is proved to us.

All times are GMT +5. The time now is 01:18 AM.


Powered by vBulletin® Version 3.8.2
Copyright ©2000 - 2024, Jelsoft Enterprises Ltd.