ميں تنہا ہوں
ليکن
ميں چاہتا ہوں
ان آکاش سے بلند تنہائوں ميں
کوئي تارہ ٹمٹمائے
مسکرائے
اپني پرکيف روشني سے
ميري ويرانيوں کو
ميري تنہائيوں کو
آباديوں ميں بدل دے
اپنے اجلے اجلے دامن سے
ميري سياہياں سفيديوں ميں بدل دے
لمحہ لمحہ ہر پل ميرے ساتھ ہو
اپني عنايتوں سے مجھے اپنا ہمقدم کردے
ليکن
ميں زميں کا عام انساں ہوں
وہ ان وسعتوں کا دمکتا ستارہ ہے
وہ اپنا دامن کھولے ميرے ليئے
اتنا ميرا مان نہيں
وہ آگے بڑھے ميرے ليئے
يہ اس کي شان نہيں
اور ايسے ميں ہي
سحر نوخيز پھوٹ پڑيگي
وہ پھر چلا جائيگا
اور ميں تنہا، تنہا رہ جائونگا
ميں تنہا ہوں اور شائيد تنہا ہي جائونگا